0
Saturday 11 Jul 2020 23:33

ناقص نظام کیوجہ سے وفاقی حکومت ایک کھرب روپے کی خریداری پر 150 سے 200 ارب ادا کرتی ہے، شبلی فراز

ناقص نظام کیوجہ سے وفاقی حکومت ایک کھرب روپے کی خریداری پر 150 سے 200 ارب ادا کرتی ہے، شبلی فراز
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں میں اصلاحات تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے اور حکومت اپنے منشور کے مطابق ترجیحات کا تعین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے منشور کی پاسداری کرتے ہوئے مختلف اقدامات اٹھائے اور اس میں اداروں کی شفافیت اور اداروں کا مستحکم ہونا وہ ایک بہت بڑا مرحلہ تھا اور اس میں ہمیں مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سطح پر اداروں کو فعال کرنا ہمارے لیے اہمیت رکھتا ہے اور کہیں نہ کہیں سے ہمیں شروعات تو کرنی ہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے لیے تمام ادارے اہم ہیں لیکن جو ادارہ خاص اہمیت کا حامل ہے وہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) ہے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ ایک وفاقی ادارہ ہے لیکن ڈسٹرکٹ کی حد تک اس کی موجودگی ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ حکومت جتنی بھی خریداری کرتی ہے اس کی ادائیگی اے جی پی آر سے ہوتی ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ ایک چیز ہم خود خریدیں تو اس کی لاگت کچھ ار ہوتی ہے لیکن اگر سرکاری طور پر خریدنا چاہیں تو اس کا ریٹ کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ایک کھرب روپے کی خریداری کرتی ہے تو اس میں اندازے کے مطابق 150 سے 200 ارب زیادہ لیے جاتے ہیں، اس میں پی آئی اے، سوئی ناردرن، ریلوے سمیت دیگر اداروں کی خریداریاں شامل نہیں ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ صوبائی وسائل 58 فیصد ہوتے ہیں اور اگر ان کی خریداری کو بھی لے لیں اور ان کا بھی ایک کھرب روپے لگا لیں تو یہ 300 سے 350 ارب روپے پاکستان کے عوام اضافی ادا کرتے ہیں اور یہ عوام کی جیب سے جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم پچھلے 10سال کا حساب لے لیں تو تقریباً ساڑھے تین سے 4 کھرب روپے چیز کی اصل قیمت سے زائد خرچ ہوئے تو آپ انداز ہ لگا سکتے ہیں کہ جو قرض ہم لیتے ہیں اور جو ٹیکسز لگائے جاتے ہیں اس کی بنیادی جڑ کرپشن ہے جس کو اس میں شامل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے اکٹھے ہوئے ہیں تو ان کا بنیادی مقصد عمران خان کی ذات کو نشانہ بنانا ہے اور اس پر وہ دباؤ ڈالنا ہے جو وہ کبھی قبول ہی نہیں کرتا جس کی وجہ سے ان کی پہلی ترجیح ہے اس نظام کو پایہ تکمیل نہ پہنچنے دیا جائے کیونکہ اگر یہ ہو گیا تو یہ سارے جیلوں میں ہوں گے۔
 
خبر کا کوڈ : 873884
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش