0
Tuesday 14 Jul 2020 23:45

امريکا ميں 17 برس بعد سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا

امريکا ميں 17 برس بعد سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا
اسلام ٹائمز۔ امريکا میں 3 افراد کے قاتل ڈینیل لی کو زہریلا انجیکشن لگا کر 17 برس بعد سزائے موت پر عملدرآمد کردیا گیا جب کہ اس سے قبل آخر مرتبہ 2003 میں کسی مجرم کو یہ سزا دی گئی تھی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نسلی منافرت کو بنیاد بنا کر اور صرف سفید فاموں کی ریاست کے قیام کے لیے تین افراد کو قتل کرنے والے ملزم ڈینیل لی کو جرم ثابت ہونے پر 1999 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ لیکن  اس کے بعد سے امریکا میں سزائے موت پر عمل درآمد تعطل کا شکار رہی تاہم اپيلز کورٹ کے فيصلے کے تناظر میں وفاقی سطح پر پہلی مرتبہ سزائے موت کے فيصلے پر عملدرآمد کی راہ ہموار ہوئی۔

منگل کو امریکی ریاست انڈیانا میں ٹیری ہاؤٹ کے وفاقی جیل خانے میں سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزا پر عمل درآمد کے وقت ڈینیل لی کا کہنا تھا کہ اس سے زندگی میں بہت سے غلط کام کیے ہیں لیکن وہ قاتل نہیں ہے۔ حکام کے مطابق لی کے آخری الفاظ تھے ’’تم ایک بے گناہ شخص کو قتل کررہے ہو۔‘‘ اپیلز کورٹ کے فیصلے کے بعد 47 سالہ مجرم ڈينيل لی کو آج زہریلا انجيکشن لگايا جائے گا۔ علاوہ ازیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظاميہ نے آئندہ مہينوں ميں مزید تين افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کے احکامات جاری کر رکھے ہيں۔
خبر کا کوڈ : 874482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش