0
Wednesday 15 Jul 2020 15:30
وزیر اعظم نے گلگت بلتستان میں ایس او پیز کے تحت سیاحت کھولنے کی ہدایت کر دی

نوے کی دہائی کے غلط فیصلوں نے ہماری انڈسٹری تباہ کر دی، عمران خان

نوے کی دہائی کے غلط فیصلوں نے ہماری انڈسٹری تباہ کر دی، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان میں سیاحت کو کھولنے کیلئے نگران وزیر اعلیٰ کو ایس او پیز تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں آہستہ آہستہ سیاحت کو کھولنے پر کام ہو رہا ہے، میں جانتا ہوں کہ جی بی کے لوگوں کا سیاحت پر کتنا انحصار ہے، سیاحت ہی سب سے بڑا زریعہ معاش ہے، نگران وزیر اعلیٰ ابھی سے ایس او پیز کے ساتھ سیاحت کھولنا شروع کریں۔ چلاس میں دیامر بھاشا ڈیم کے دورے کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کا سارا علاقہ جانتا ہوں، چلاس میں کئی مرتبہ آیا ہوں، میں جی بی کے عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے اس خطے کا بجٹ بڑھایا ہے تو یہ کسی پر احسان نہیں، حکومت کی پالیسی ہی یہی ہے کہ جو علاقے ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں ان کو اوپر لایا جائے۔ فاٹا اور بلوچستان کو بھی زیادہ بجٹ فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومیں تب ترقی کرتی ہیں جب وہ آگے کا سوچتی ہیں، جو قومیں مشکل فیصلے کرتی ہیں وہی ترقی کر سکتی ہیں، بڑے فیصلے ہی بڑی قومیں کرتی ہیں، سب سے اہم یہ کہ وہ قوم ترقی کرتی ہے جو اپنے انسانوں کی قدر کرتی ہے، انسانوں پر سرمایہ کارتی کرتی ہے، اس طبقے کو اوپر اٹھاتی جو زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ چین کی مثال سامنے ہے، وہ تیس سال کی پلاننگ کرتا ہے، وہ پہلے سوچتا ہے کہ کیا کرنا ہے، یہ ان کی بڑی خوبی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج وہ قوم دنیا میں سب سے آگے نکل گئی ہے، تیس سال پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ چین اتنا آگے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ رہی ہے ہم نے شارٹ ٹرم فیصلے کیے، الیکشن کے قریب مکمل ہونے والے منصوبے بنائے تاکہ الیکشن میں پراجیکٹ دکھا کر ووٹ لے سکیں،

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ہمارے پاس بڑی نعمتیں ہونے کے باﺅجود ہم پیچھے ہیں، کے ٹو سے گوادر تک ہمارے پاس ہر موسم ہے، پانی کی نعمت ہے، دریاﺅں کی رفتار اتنی ہے کہ آپ سستی بجلی بنا سکتے ہیں۔ شروع میں پاکستان کی ترقی کی وجہ یہ تھی کہ ہماری انڈسٹری سستی بجلی پر کھڑی تھی، ڈیم بنائے گئے تھے لیکن نوے کی دہائی میں کیے گئے غلط فیصلوں سے ہماری انڈسٹری بیٹھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ نوے کی دہائی میں درآمدی فیول سے بجلی بنانے کے فیصلے کا نقصان یہ ہوا کہ سب سے پہلے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑھتا گیا، کیونکہ فیول کیلئے ڈالر باہر جانے لگا جس سے ہماری کرنسی پر پریشر پڑا، جب ڈالر زیادہ باہر جا رہا ہو اور کم ملک میں آ رہا ہو تو اس سے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑھتا ہے اور روپیہ گرنا شروع ہو جاتا ہے۔ ہماری حکومت آئی تو کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بیس ارب ڈالر تھا یہ تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہے یہ غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے، باہر سے تیل برآمد کر کے بجلی پیدا کرنا شروع کی تو اس کا پریشر ہماری کرنسی پر پڑا اور روپیہ گرنا شروع ہوا، جب کرنسی کی قدر کم ہوتی ہے تو ملک میں مہنگائی بڑھتی ہے، غریب متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیل درآمد کرکے بجلی پیدا کرنے سے ہماری انڈسٹری تباہ ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا، چین نے پانچ ہزار بڑے ڈیم بنائے ہوئے ہیں ہمارے پاس صرف تین ہے، اندازہ لگائیں کہ ہم نے کتنی تاریخی غلطی کی، یہ لوگوں پر ظلم ہے، کیونکہ پانی کی نعمت ہونے کے باﺅجود اس کے بارے میں نہیں سوچا گیا۔ دیامر ڈیم کا فیصلہ پچاس سال پہلے ہوا تھا آج جا کے اس پر کام شروع ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مزید ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ہم نے پلان بنایا ہوا ہے، ہر وقفہ کے بعد دریاوں پر ڈیم بنائے جائیں گے۔ انہوں نے ڈیم پر کام شروع ہونے پر چلاس اور گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیم اس خطے کی تقدیر بدل دے گا کیونکہ جب جب یہ ڈیم بنے گا بزنس کے مواقع بڑھیں گے، ساتھ ہی سیاحت کو فروغ ملے گا۔
خبر کا کوڈ : 874618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش