0
Tuesday 26 Jul 2011 19:49

امریکی سفارتکاروں کے پشاور جانے پر پابندی عائد

امریکی سفارتکاروں کے پشاور جانے پر پابندی عائد
لاہور:اسلام ٹائمز۔ حکومت نے امریکی سفارت خانے کے عملے اور سفارت کاروں پر پشاور جانے پر پابندی عائد کر دی ہے اور اس پابندی کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہو جائے گا۔ پاک امریکا تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہو گئے تھے جب امریکی خصوصی فوج نے آپریشن کر کے پاکستان کے اندر ایبٹ آباد شہر میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام اور امریکی سفارت خانے کے عملے اور سفارت کاروں کو پشاور جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور انہیں اجازت دینے سے بار بار انکار کیا جا رہا ہے اور پشاور میں کسی بھی تقریب یا اجلاس میں شرکت کرنے اور امریکی قونصل خانہ میں ملازمین کے تبادلوں کے حوالے سے بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاک امریکا تعلقات کشیدہ ہونے کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی اور ابھی تک واضح طور پر ناکام نظر آ رہے ہیں۔ پشاور میں امریکی قونصل خانہ کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ سی آئی اے کی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزارت داخلہ کی طرف سے غیرملکی سفارت کاروں کے لیے پاکستان کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے حوالے سے واضح ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ جو غیرملکی سفارت کار جہاں سفر کرے گا وہ مقامی انتظامیہ کو پیشگی اطلاع کرے اور سفری دستاویزات بھی ساتھ رکھے گا، تاکہ کسی قسم کی سکورٹی کا مسئلہ نہ بن سکے، لیکن گزشتہ ہفتے اسلام آباد جانے والی گاڑیوں کے روکنے اور پوچھ گچھ کرنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
یہ واقعات اس لیے رونما ہوئے کیونکہ امریکی اہلکاروں کے پاس پشاور کے لیے این او سی نہیں تھا اور اس طرح غیر ملکی سفارت کاروں کی گاڑیاں چیک کرنے کے حوالے سے سندھ میں بھی پولیس کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکیوں کی پشاور اور خیبرپختونخواہ کے دوسرے علاقوں میں سرگرمیوں سے حکومت پاکستان کو خدشہ ہو سکتا ہے کہ یہ طالبان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ان سے انہی علاقوں میں رابطے کرتے ہیں، امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ڈی سٹیبلائز کرنے کے لئے مصروف عمل ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاک فوج اور دیگر حساس اداروں کے دفاتر اور ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنا کر عوام اور فوج میں دوریاں پیدا کرنے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے سفارت کاروں میں اکثریت سی آئی اے کے ایجنٹوں کی ہے، جو سفارت کاروں کے روپ میں غیر سفارتی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور ان میں ریمنڈ ڈیوس کی مثال سامنے ہے، جس کے لئے امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سفارت کار ہے، لیکن اس سے برآمد ہونے والے سامان ، نقشوں، پاکستان کے حساس مقامات کی تصاویر اور دیگر اشیاء سے ثابت ہو گیا تھا کہ وہ جاسوس اور سی آئی اے کا ایجنٹ تھا۔
خبر کا کوڈ : 87509
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش