1
Sunday 19 Jul 2020 18:01
معاندانہ اداریہ چھاپنے پر ایرانی مشن کیجانب سے "بلومبرگ" کے چیف ایڈیٹر کے نام خط ارسال

ملک کیخلاف تخریبکاری کی کوئی بھی کارروائی بڑی جنگ کا سبب بن سکتی ہے، ایران

ملک کیخلاف تخریبکاری کی کوئی بھی کارروائی بڑی جنگ کا سبب بن سکتی ہے، ایران
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میریوسفی نے امریکی اخبار "بلومبرگ" میں (ایران کے نطنز ایٹمی پلانٹ میں ہوئی آتشزدگی کے تناظر میں) "ایران کے اندر تخریبکاری کو اس کے ساتھ توافق پر ترجیح دی جاتی ہے" کے عنوان سے چھپنے والے "ایلی لیک" (Eli Lake) کے مقالے کا جواب دیتے ہوئے بلومبرگ کے چیف ایڈیٹر کے نام خط ارسال کیا ہے۔ علی رضا میریوسفی نے بلومبرگ کے چیف ایڈیٹر کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ ایران میں تخریبکاری کی کوئی بھی کارروائی صرف اور صرف تناؤ میں اضافے کا سبب بنے گی۔ انہوں نے لکھا کہ "ایلی لیک" کا مقالہ نہ صرف صحافت کے تمام معیارات کے خلاف ایران کے اندر تشدد، ٹارگٹ
کلنگ اور تخریبکاری کو ہوا دیتا ہے بلکہ متعدد غلط نظریات اور بے بنیاد مفروضوں پر بھی استوار ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میریوسفی نے اپنے خط میں لکھا کہ پہلی تو بات یہ کہ ایرانی جوہری سائنسدانوں کی غیرقانونی ٹارگٹ کلنگ کی حوصلہ افزائی اور ایرانی انفراسٹرکچر میں تخریبکاری کی ترغیت غیرانسانی اقدامات و وحشیانہ تشدد کی ترویج اور دہشتگردی کے مترادف ہے۔ علی رضا میریوسفی نے لکھا کہ ایسے اقدامات کا نتیجہ تناؤ میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں جو بڑی جنگوں کا سبب بن بھی سکتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ایران واشگاف الفاظ میں اعلان کر چکا ہے کہ اگر وہ اس نتیجے پر پہنچ گیا کہ کوئی حکومت (نطنز جوہری
پلانٹ کی آتشزدگی میں) بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر ملوث ہے؛ تو حتمی طور پر اس کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان نے اپنے خط کے اندر ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کی کامیابی اور امریکہ کی جانب سے اس بین الاقوامی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ دوسری بات یہ کہ ہم نے آج سے 5 سال قبل جوہری معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے ذریعے پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے گوناگوں پہلوؤں کو جانچا جا سکتا تھا جبکہ اس سلسلے میں 2 سالوں پر محیط دشوار مذاکرات کے ذریعے تمام موضوعات پر گفتگو کر کے انہیں حل و فصل بھی کیا گیا تھا۔ علی رضا میریوسفی نے لکھا کہ یہ امریکہ کی ٹرمپ حکومت
ہی تھی جو اس بین الاقوامی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گئی تھی جبکہ امریکہ اپنے اس اقدام کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور شدہ قرارداد نمبر 2231 کی بھی کھلی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ امریکہ کے اس مذموم اقدام کے بعد پوری دنیا نے دستخط شدہ معاہدوں سے امریکی عقب نشینی پر شدید تنقید بھی کی تھی۔

علی رضا میریوسفی نے امریکی اخبار کے چیف ایڈیٹر کے نام ارسال کئے گئے اپنے خط میں تیسرا نکتہ بیان کرتے ہوئے ایران پر سابق عراقی آمر صدام حسین کے وحشیانہ حملوں میں اُسے حاصل پوری مغربی دنیا کی حمایت کی جانب اشارہ کیا اور لکھا کہ غور طلب امر یہ ہے کہ پوری مغربی دنیا کے حمایت یافتہ
سابق آمر صدام حسین کی جانب سے ایران کو موجودہ تاریخ کے سب سے بڑے کیمیائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ یہ حملے نہ صرف علی اعلان اور دن دیہاڑے بلکہ تمام مغربی ممالک کی شرمناک مدد کے ساتھ انجام پاتے تھے۔ انہوں نے لکھا کہ ان تمام حالات میں ایران نے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے لئے کوئی پروگرام یا منصوبہ تیار نہیں کیا۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان نے لکھا کہ اس صورتجال میں ایک بین الاقوامی اخبار کے لکھاری کی جانب سے اداریئے کے اندر (دانستہ تخریبکاری، تشدد اور ٹارگٹ کلنگ پر مبنی کارروائیوں کی) ایسی مذموم تجویزوں کا لایا جانا نہ صرف عجیب و غیرمرسوم بلکہ مکمل طور پر معاندانہ بھی ہے۔
خبر کا کوڈ : 875382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش