0
Monday 20 Jul 2020 01:46

پاراچنار کی شناخت چنار کے درختوں کی بے دریغ کٹائی جاری، انتظامیہ خاموش

پاراچنار کی شناخت چنار کے درختوں کی بے دریغ کٹائی جاری، انتظامیہ خاموش
اسلام ٹائمز۔ یوں تو پاراچنار قدرتی خوبصورتیوں کا شاہکار ہے ہی، مگر اس کے حسن کو بلند قامت چناروں کے درخت چار چاند لگا دیتے ہیں اور اس خوبصورت خطے کا نام ہی انہی چناروں کے بابت پڑا ہے، چنار کے درخت اس علاقے کی پہچان ہیں، ہر چند کہ انگریز بطور استعمار یہاں آئے مگر انہوں نے اس شہر کو ایک الگ پہچان اور خوبصورتی بخشی، جن میں شہر کے وسط اور ارد گرد بطور خاص چناروں کے درخت لگا دئیے، جن میں کینٹ ایریا، ڈنڈر روڈ اور گورا قبرستان روڈ قابل ذکر ہیں۔ درخت ہماری زمین اور اس کے ماحول کی بقاء کی علامت و ضمانت ہیں۔ یہ اللہ عزوجل کا ماحول دوست عطیہ ہیں۔ درخت، فطرت اور دنیاوی تغیرات کی تلخیوں اور موسمی سختیوں میں اعتدال کا موجب بنتے ہیں، ماحول کو خوشگوار یا کم از کم قابلِ برداشت بنا کر آب و ہوا میں توازن بنائے رکھتے ہیں، پہاڑوں، میدانوں کی دلکشی اور خوبصورتی کا سبب ہیں۔

کسی ملک کے پچیس فیصد رقبے پہ جنگلات ہونا ضروری ہیں، شومئی قسمت کہ وطنِ عزیز میں یہ شرح صرف چار فیصد ہے، بدقسمتی سے محکمہ جنگلات کا کردار بھی برائے نام ہے۔ ایسے حالات میں کہ درختوں کی افادیت اور اہمیت کو مدنظر رکھ کر مزید درخت لگانے اور علاقے کو شاداب رکھنے کی کوششیں کی جاتی بد بختانہ طور پر علاقے میں موجود چنار کے بڑے تناور اور تاریخی درخت کاٹے جارہے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے۔ شہر سے باہر سول سٹیڈیم سے متصل گورا قبرستان روڈ پر تاریخی چناروں کے درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے، جو کہ ماحول کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔ محکمہ جنگلات سمیت متعلقہ حکام اس کٹائی کو روکنے اور پاراچنار کے اثاثوں کی حفاظت کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ دنیا کے باشعور اقوام اور ترقی یافتہ ممالک میں سب سے بڑا جرم ایک صحت مند درخت کو کاٹنا ہے، لہذا مقتدر حلقے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اس بیش بہا سرمائے اور ورثے کو بچائیں۔
خبر کا کوڈ : 875426
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش