0
Saturday 25 Jul 2020 16:16

این جی اوز سے متعلق قانون پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018ء لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

این جی اوز سے متعلق قانون پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018ء لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
اسلام ٹائمز۔ این جی اوز اور خیراتی اداروں سے متعلق قانون پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، عورت فاؤنڈیشن، عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل سمیت 18 این جی اوز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں حکومت پنجاب محکمہ داخلہ پنجاب اور محکمہ سوشل ویلفیئر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے 2018ء میں پنجاب چیرٹیز ایکٹ اسمبلی سے منظور کروا کے نافذ کیا، قانون بنانے سے قبل سول سوسائٹی میں کام کرنیوالی این جی اوز سے مشاورت نہیں کی گئی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے اخبار اشتہار میں غیر تشکیل شدہ کمیشن کے روبرو این جی اوز کو 15 اگست سے قبل رجسٹرڈ کرانے کا کہا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سول سوسائٹی میں کام کرنیوالی غیر منافع بخش این جی اوز کمپنیز ایکٹ 2017، ویلفیئر ایجنسیز آرڈیننس 1961 اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ ہیں، حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورے کرنے کیلئے این جی اوز کیخلاف یہ قانون سازی کی ہے، حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے دہشتگردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنیوالی این جی اوز پر بھی قدغن لگانے کی کوشش کی ہے، قانون سازی کرتے وقت صدقات، خیرات اور چندہ جمع کرنیوالی تنظیموں اور این جی اوز کے کردار میں فرق واضح نہیں کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بنایا گیا قانون آئین کے آرٹیکل 10، 17، 22 اور بین الاقوامی معاہدوں کیخلاف ہے، عدالتی فیصلوں کی روشنی میں صوبے کسی ایسے معاملے پر الگ الگ قانون سازی نہیں کر سکتے جس کا اطلاق ملک بھر میں کام کرنیوالے اداروں اور ایسوسی ایشنز پر ہو۔

موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب چیرٹیز ایکٹ میں واضح نہیں کہ اس قانون کا اطلاق کس حد تک کیا جا سکتا ہے، آئین کے تحت ایسوسی ایشنز بنانے پر کوئی پابندی نہیں، بلکہ ایسوسی ایشنز کی تشکیل کیلئے سہولت کا ذکر ہے، عالمی سطح پر بھی معاشرتی طبقوں کی فلاح و بہبود کیلئے قائم ایسوسی ایشنز، این جی اوز کو ریاست سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہوتی ہے، غیر منافع بخش این جی اوز کو مخصوص مدت میں رجسٹرڈ کرانے کی ہدایات آئین اور قانون کی نظر میں ناقابل عمل ہیں۔ دی پنجاب چیرٹیز ایکٹ کی دفعات آئین سے متصادم ہیں اور قابل عمل نہیں ہیں، کرونا وائرس کی وجہ سے این جی اوز آپریشنل نہیں ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ دستاویزات اور تفصیلات دستیاب ہونا ممکن نہیں۔

درخواستگزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت این جی اوز کی پانچ جولائی سے پندرہ اگست کے دوران رجسٹریشن کیلئے جاری اشتہار پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے، مزید استدعا کی گئی ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور سوشل ویلفیئر اتھارٹیز کو این جی اوز کے حکام کو ہراساں کرنے سے روکنے اور پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018 کو آئین سے متصادم ہونے کی بناء پر کالعدم قرار دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 876473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش