اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور وزارت برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے مابین رویت ہلال سے متعلق بحث و تکرار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ یہ تو طے ہے کہ چاند پیدا ہو چکنا ہونا کافی نہیں دیکھنا بہر حال ضروری ہے، چاند دیکھ کر روزہ رکھا جائے اور چاند دیکھ کر عید کی جائے، اگر آپس میں کج بحثی جاری رہی تو کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکیں گے، جس کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ یہ طے کیا جائے کہ رویت ہلال کیلئے جدید ترین سائنسی آلات کے ذریعے رویت کی جائے یا براہ راست، بغیر آلے کی مدد کے آنکھ سے دیکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جب رویت ہلال کمیٹی کے ہمراہ فلکیات، موسمیات اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے میں انکی رائے شامل ہوتی ہے تو ایسی صورت میں رویت کافی کیوں نہیں سمجھی جاتی۔؟ مزید کس امر کی ضرورت ہے۔؟ آخر میں ترجمان علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ رویت ہلال شرعی مسئلہ ہے اسے انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل یہ طے کرے کہ آیا رویت ہلال کے بارے میں جدید ترین سائنسی آلات کافی ہیں یا عمومی آنکھ سے دیکھنا ضروری ہے تاکہ آپس کے انتشار سے بچا جا سکے۔