0
Monday 27 Jul 2020 10:31

لاہور ہائیکورٹ، جسٹس شمس محمود مرزا نے این جی اوز کا کیس سننے سے معذرت کرلی

لاہور ہائیکورٹ، جسٹس شمس محمود مرزا نے این جی اوز کا کیس سننے سے معذرت کرلی
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں خیراتی اداروں سے متعلق قانون پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018ء کیخلاف درخواست پر جسٹس شمس محمود مرزا نے معذرت کرتے ہوئے کیس کسی دوسری عدالت میں لگانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔ لاہور ہائیکورٹ میں یہ درخواست ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، عورت فاؤنڈیشن، عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل سمیت 18 این جی اوز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں حکومت پنجاب محکمہ داخلہ اور محکمہ سوشل ویلفیئر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے 2018ء میں پنجاب چیرٹیز ایکٹ اسمبلی سے منظور کروا کے نافذ کیا، قانون بنانے سے قبل سول سوسائٹی میں کام کرنیوالی این جی اوز سے مشاورت نہیں کی گئی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے اخبار اشتہار میں غیر تشکیل شدہ کمیشن کے روبرو این جی اوز کو 15 اگست سے قبل رجسٹرڈ کرانے کا کہا گیا ہے۔ سول سوسائٹی میں کام کرنیوالی غیر منافع بخش این جی اوز کمپنیز ایکٹ 2017، ویلفیئر ایجنسیز آرڈیننس 1961 اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔
 
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورے کرنے کیلئے این جی اوز کیخلاف یہ قانون سازی کی ہے، حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنیوالی این جی اوز پر بھی قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔ قانون سازی کرتے وقت صدقات، خیرات اور چندہ جمع کرنیوالی تنظیموں اور این جی اوز کے کردار میں فرق واضح نہیں کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بنایا گیا قانون آئین کے آرٹیکل 10، 17، اور 22 بین الاقوامی معاہدوں کیخلاف ہے۔ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں صوبے کسی ایسے معاملے پر الگ الگ قانون سازی نہیں کر سکتے، جس کا اطلاق ملک بھر میں کام کرنیوالے اداروں اور ایسوسی ایشنز پر ہو۔ پنجاب چیرٹیز ایکٹ میں واضح نہیں کہ اس قانون کا اطلاق کس حد تک کیا جا سکتا ہے، آئین کے تحت ایسوسی ایشنز بنانے پر کوئی پابندی نہیں بلکہ ایسوسی ایشنز کی تشکیل کیلئے سہولت کا ذکر ہے، عالمی سطح پر بھی معاشرتی طبقوں کی فلاح و بہبود کیلئے قائم ایسوسی ایشنز، این جی اوز کو ریاست سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہوتی ہے۔
 
درخواست میں کہا گیا ہے کہ غیر منافع بخش این جی اوز کو مخصوص مدت میں رجسٹرڈ کرانے کی ہدایات آئین اور قانون کی نظر میں ناقابل عمل ہیں، دی پنجاب چیرٹیز ایکٹ کی دفعات آئین سے متصادم ہیں اور قابل عمل نہیں ہیں، کرونا وائرس کی وجہ سے این جی اوز آپریشنل نہیں ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ دستاویزات اور تفصیلات دستیاب ہونا ممکن نہیں۔ درخواستگزارنے استدعا کی ہے کہ عدالت این جی اوز کی پانچ جولائی سے پندرہ اگست کے دوران رجسٹریشن کیلئے جاری اشتہار پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے۔ مزید استدعا کی گئی ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور سوشل ویلفیئر اتھارٹیز کو این جی اوز کے حکام کو ہراساں کرنے سے روکنے اور پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018 کو آئین سے متصادم ہونے کی بناء پر کالعدم قرار دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 876766
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش