اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے "الحاقی منصوبے" نامی مذموم اسرائیلی سازش کی ناکامی کے 4 ہفتوں کے بعد اس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تو تل ابیب و واشنگٹن سمیت کوئی فریق اس منصوبے پر بات تک نہیں کرتا۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق صیہونی وزیر خارجہ نے اسرائیلی فوج کے ساتھ منسلک "گالاٹز" ریڈیو کے ساتھ گفتگو کے دوران غیرقانونی الحاق پر مبنی ناکام صیہونی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تو کوئی اس حوالے سے بات تک نہیں کرتا اور امریکیوں کا بھی یہی حال ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے فوجی ریڈیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو کے ساتھ ہر ہفتے ہونے والی اپنی ملاقاتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ گو کہ ایک ماہ ہونے کو ہے کہ (الحاقی منصوبے کے مطابق مغربی کنارے پر) اسرائیلی حاکمیت کو لاگو کئے جانے پر مزید بات نہیں کی گئی تاہم میں اطمینان سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ منصوبہ ایجنڈے سے خارج ہو چکا ہے۔ گابی اشکنازی نے کہا کہ اگر (بین الاقوامی) معاہدوں اور ہمسایوں کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات کو نقصان پہنچائے بغیر (الحاقی منصوبے کی جانب) پلٹا جا سکتا ہو تو آپ (الحاقی منصوبے کے بارے) جلد ہی ہمارے موقف کو دوبارہ سنیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ جاری ماہ کی پہلی تاریخ کو غیرقانونی "الحاقی منصوبے" پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا تاہم عالمی مخالفت اور مزاحمتی محاذ کے سخت ردعمل کے خوف سے غاصب صیہونی رژیم اس مذموم منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی تھی۔ دوسری طرف اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے یہ منصوبہ پہلے دن سے ہی اپنی کرپشن چھپانے کے مقصد سے پیش کیا گیا تھا۔ صیہونی اخبار نے اس حوالے سے لکھا کہ بنجمن نیتن یاہو اور مائیک پمپیو نے ایک تقریب کے دوران خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو میں اعلان کیا ہے کہ "الحاقی منصوبے" کو دوبارہ سے ایجنڈے میں لانے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔ ْْْْْ