0
Wednesday 29 Jul 2020 21:11
تکفیریت ہمیشہ ملک میں دہشتگردی کو ہوا دیتی ہے، اسکا راستہ روکنا ہوگا

جمعیت علمائے پاکستان نے تحفظ بنیاد اسلام بل کو غیر ضروری قرار دیکر مسترد کر دیا

آئین پاکستان تمام مذاہب اور اسلامی مسالک کو اپنے عقائد کیمطابق زندگی گزارنے کی ضمانت دیتا ہے
جمعیت علمائے پاکستان نے تحفظ بنیاد اسلام بل کو غیر ضروری قرار دیکر مسترد کر دیا
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس قائد اہل سنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی کی زیر صدارت آن لائن منعقد ہوا۔ اجلاس میں موجودہ ملکی صورتحال پر غور کیا گیا اور پنجاب اسمبلی سے پاس ہونیوالے تحفظ بنیاد اسلام بل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دیا گیا۔ مرکزی مجلس عاملہ نے بل کو مسترد کرتے ہوئے گورنر پنجاب سے اس پر دستخط نہ کرنے اور اسے اسمبلی کو واپس بھجوانے کی اپیل کی۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کو اعتماد میں لئے بغیر بل منظور کرانا ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اسمبلی سے بل پاس ہونے سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی فضا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شیعہ سنی مکاتب فکر کے اکابرین پر زور دیا گیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحمل اور مذاکرات کا راستہ اختیار کریں، تاریخ گواہ ہے کہ اکابرین اہلسنت نے بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد امت کیلئے فرقہ واریت کے زہر کا مقابلہ کیا۔

پیر معصوم نقوی نے کہا کہ علامہ عبدالستار نیازی اور علامہ شاہ احمد نورانی نے ساری زندی اتحاد امت کیلئے وقف کی اور اتحاد امت کا بہترین فارمولا دیا کہ اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں اور کسی کا عقیدہ چھیڑو نہیں۔ اجلاس میں ڈاکٹر امجد حسین چشتی، بابا محمد اسلم حیدری، پیر اعجاز چشتی فریدی، صاحبزادہ سید عقیل حیدر، مولانا عمر حیات حسینی، عدنان چودھری، پیر اعجاز رضوی، کرنل (ر) فاروق چودھری، پیر سید مناظر حسین گیلانی، چودھری ذوالفقار کالروکا، ملک نواز اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ جے یو پی کے اجلاس میں واضح کیا گیا کہ شیعہ اور سنی، اسلام کے دو الگ مسالک ہیں اور صدیوں سے برصغیر میں اپنے اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں، پاکستان بنانے میں بھی دونوں مسالک نے مل کر کردار ادا کیا، آئین پاکستان تمام مذاہب اور اسلامی مسالک کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی ضمانت دیتا ہے، کسی ایک کا نظریہ دوسرے پر ٹھونسنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس لئے ہم دونوں مسالک کے اکابرین سے گزارش کرتے ہیں وہ اپنے عقائد و نظریات مساجد، مدارس اور امام بارگاہوں میں بیان کریں، پاکستان کے پُرامن ماحول کو خراب ہونے سے بچائیں، جس طرح پاکستان بنانے میں شیعہ و سنی اکٹھے تھے، اب پاکستان کو ملکر ہی آگے بڑھا سکتے ہیں۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں پیر معصوم نقوی نے واضح کیا کہ تکفیریت دہشتگردی کو ہوا دیتی ہے، لہذا ہمیں ہرحال میں خارجی تکفیری عناصر کا راستہ روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان بہترین قومی دستاویز ہے، اسے خراب کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہونی چاہیئے، غیر ضروری اور انتشار پیدا کرنیوالے بل پاکستان کو نقصان پہنچاتے ہیں، سوشل میڈیا اور پریس کانفرنس میں محاذ آرائی کا سلسلہ بند کیا جائے، موجودہ صورتحال میں قادیانیوں کے فائدہ اُٹھانے کا شدید خطرہ ہے، موجودہ صورتحال میں جو طبقہ سب سے زیادہ خوش ہے، وہ قادیانی اور یہودی ہیں، موجودہ صورتحال پر را اور دیگر پاکستان دشمن قوتیں فائدہ اُٹھا سکتی ہیں، اس لئے قانون نافذ کرنیوالے ادارے فوراً حرکت میں آئیں اور صورتحال پر قابو پائیں۔
خبر کا کوڈ : 877394
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش