اسلام آباد:
اسلام ٹائمز۔ آج عدالت عظميٰ کے چھ رکني بينچ نے کيس کي سماعت شروع کي تو چيف جسٹس نے اٹارني جنرل مولوي انوار الحق سے استفسار کيا کہ حسین اصغر کو چارج دینے میں کون سی رکاوٹ حائل ہے، عدالت کو حکومت کی نیت پر شک نہیں لیکن حسین اصغر سے متعلق آنکھ مچولی کا کھیل اچھا نہیں۔ اس پر اٹارني جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تمام معاملات وزیراعظم کے علم میں لے آئے ہیں، جن پر غور کيا جارہا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے تحسين انور شاہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ حسین اصغر کو چارج دینے سے متعلق ان پر کوئی دباؤ نہیں، وہ جب بھی سامنے آئيں گے عدالتی حکم کی تعمیل ہوگی۔ جسٹس خلجی عارف نے ريمارکس دئيے کہ حسین اصغر سے رابطہ نہ ہونے کی بات ہضم نہیں ہو رہی، اس پر اٹارني جنرل نے جواب ديا کہ حسین اصغر سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، وہ گلگت سے سکردو تک آئے تھے، اس کے بعد سے رابطہ نہیں ہو سکا۔