0
Thursday 6 Aug 2020 01:22
پنجاب میں متنازعہ بل پیش کرکے پرانے مسائل کو ایک بار پھر زندہ کرنیکی کوشش کی گئی

شہید عارف الحسینی نے پاکستانی قوم کا تعلق حقیقی اسلامی نظریات اور انقلاب اسلامی سے جوڑا، علامہ جواد نقوی

بابری مسجد کی جگہ آج مندر کی تعمیر کا آغاز شہید قائد کی شہادت جیسا سانحہ ہے
شہید عارف الحسینی نے پاکستانی قوم کا تعلق حقیقی اسلامی نظریات اور انقلاب اسلامی سے جوڑا، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے پاکستانی قوم کا تعلق حقیقی اسلامی نظریات اور انقلاب اسلامی سے جوڑا، پنجاب میں متنازعہ بل پیش کرکے پرانے مسائل کو ایک بار پھر زندہ کرنیکی کوشش کی گئی ہے، بابری مسجد کی جگہ آج مندر کی تعمیر کا آغاز شہید قائد کی شہادت جیسا سانحہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ شہید عارف الحسینی پشاور میں شہید عارف الحسینی کی 32ویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے پاکستان میں مذہب اسلام کے حقیقی نظریات متعارف کرائے اور پاکستانی قوم کا تعلق انقلاب اسلامی سے جوڑا، پاکستان میں انقلاب اسلامی کیساتھ پہلی وابستگی جماعت اسلامی نے کی، ضیاء الحق نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے اسلام کو ایک کارڈ کے طور پر استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضیاء کی فقہ حنفیہ کے نفاذ کی کوششوں کے ردعمل میں تشیع پاکستان نے اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے آواز اٹھائی، یہ آواز ایک کنونشن تک پہنچی اور پھر کنونشن سے ایک تنظیم وجود میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد نے قیادت سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے جوانوں کو آگاہ کیا، شہید کا سب سے بڑا احسان دین کو روایتی و رسوماتی نظریات سے انقلابی و حقیقی نظریات کی طرف موڑنا ہے۔ امام خمینی (رہ) کی فکر ہی شہید قائد کی فکر تھی۔ شہید نے کبھی فلسطین و کشمیر کو فراموش نہیں کیا، یہ انکی میراث تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے شہریت کا متنازعہ قانون اور پاکستان میں ایک فرقہ وارانہ بل پاس ہونا ایک ہی طرح کے اقدامات ہیں، پنجاب اسمبلی کے بل کے ذریعے پرانے مسائل کو ایک مرتبہ پھر زندہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اسی وجہ سے آج بتیس سال بعد ہمیں شہید کی یاد آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متنازعہ بل کے بعد سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ بحثیں ختم ہونی چاہئیں، یہ مناسب اقدام نہیں ہے۔ پاکستان میں نکاح اور جنازے کی طرح نظام سیاست و حکمرانی اور عدالت بھی حلال ہونا چاہیئے۔ سنی کے نزدیک خلافت اور شیعہ کے نزدیک امامت حلال کا نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا پرویز الٰہی علمائے کرام کو اب کتاب لکھنا اور دین پر عمل کروانا سکھائے گا۔؟ اس وقت عوام اور علماء کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنا بل پیش کریں، اس قسم کے بل پیش کرنا اسمبلی یا تنظیموں کا کام نہیں۔ نریندر مودی کی جانب سے بابری مسجد کی جگہ آج ہی کے دن مندر کی بنیاد رکھنا عالم اسلام کیلئے سوگ کا عالم ہے۔
خبر کا کوڈ : 878626
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش