0
Saturday 8 Aug 2020 01:57

کشمیر ریلی پر حملہ پاکستان اور اسلام دشمنوں کی کارروائی ہے، سراج الحق

کشمیر ریلی پر حملہ پاکستان اور اسلام دشمنوں کی کارروائی ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ دو دن گزرنے کے باوجود اب تک جماعت اسلامی کی بھارت کے خلاف کشمیر ریلی پر بم حملے کے مجرموں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ کشمیر ریلی پر حملہ پاکستان اور اسلام دشمنوں کی کارروائی ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انڈین لابی ملوث ہے، یہ حملہ کسی فرد واحد نے نہیں کیا بلکہ اس کے پیچھے ایک گہری سازش ہے، جس کا فائدہ بھارت اور اس کے ایجنٹوں کو اور نقصان پاکستان کو ہوا، حملے میں 37 کارکنان زخمی اور ایک شہید ہوا، کراچی کے نوجوانوں نے آزادی کشمیر کی جدوجہد میں بڑی قربانیاں اور خون دیا ہے، یہ معصوم اور پاکیزہ خون کشمیر کی آزادی کا ذریعہ بنے گا، مسئلہ کشمیر سے غداری کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی، مسئلہ کشمیر پر وفاقی حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے جس پر پوری قوم اور کشمیری بھی ناخوش ہیں، حکمرانوں نے تقریروں کے علاوہ کچھ نہیں کیا اور مودی کو کوئی چیلنج نہیں دیا، ہم جدوجہد آزادی کشمیر کی حمایت اور پشتیبانی جاری رکھیں گے۔ ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں، ہر حکومت کراچی سے سمیٹنے کی کوشش تو کرتی ہے لیکن شہر کو کچھ دیتی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور بلدیاتی حکومت نعرے اور دعوے تو بہت کرتی ہیں لیکن عملاً حال یہ ہے کہ بارش ہوتے ہی شہر کی سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں، انسان چاند پر قدم رکھ چکا اور اب مریخ کی طرف جارہا ہے لیکن کراچی میں حکمرانوں نے ابھی تک نکاسی آب کا انتظام بہتر طریقے سے نہیں کیا، وفاقی و صوبائی اور شہری حکومتیں ایک دوسرے پر الزامات تو لگاتی ہیں لیکن مسائل حل نہیں کرتیں، صوبائی حکومت اور میئر کراچی کہتے ہیں کہ کچرا اٹھانا ان کا کام نہیں، وہ بتائیں کہ ان کا آخر کام کیا ہے؟ سخت گرمی اور شدید حبس کے موسم میں بھی عوام بجلی سے محروم ہیں، تھوڑی سی بارش کے بعد شہر بھر میں بجلی کا پورا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سنجیدہ نہیں، پارلیمنٹ میں ہمیشہ ایک ہی قرارداد تاریخ بدل کر پیش کردی جاتی ہے، کشمیری عوام مائیں، بہنیں، بچے اور بزرگ انتظار کررہے ہیں کہ کب پاکستانی حکمران کشمیر کے حوالے سے راست قدام کریں گے، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہے کہ قومی سطح پر ایک مؤثر لائحہ عمل اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے۔

سراج الحق نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس آزادی کشمیر کے ایک نکاتی ایجنڈے پر طلب کیا جائے اور اس میں یہ طے کیا جائے کہ جب تک بھارت 5 اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا اس سے ہر طرح کی تجارت اور کاروباری تعلقات بند کردیئے جائیں گے، وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ مودی کو بغیر ویزے کے نہیں آنے دیں گے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مودی نے ویزے کی درخواست دی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کرکے سری نگر رکھ دینے سے کشمیر کی جدوجہد کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا،کشمیر کے نام سے سڑک کو اسی نام سے رہنے دیا جائے، اگر سری نگر ہی نام رکھنا ہے ہمارے کسی اور شہر کا نام سری نگر رکھ دیا جائے، ہمارے حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی مودی کو بعض اسلامی ممالک نے قومی اعزازات سے نوازا ہے، حکمران صرف زبانی جمع خرچ کررہے ہیں، موجودہ حکومت نے جو نقشہ جاری کیا ہے یہ نیا نہیں بلکہ پوری قوم اور اہل کشمیر کے ذہنوں میں 1947ء سے موجود ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیری یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان، موجودہ حکومت کے جاری کردہ نقشے میں تو بھارتی فوج بھی موجود ہے اور اس کے کیمپ بھی نصب ہیں تو ہماری حکومت کی ذمہ داری اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ موجودہ نقشے کے مطابق بھارتی فوج اور ان کے کیمپ کو واپس بھیجا جائے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ایماء پر قانون سازی کی گئی جو غلامی کی زنجیروں کو مزید سخت کرنا ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی اس میں خاموش سہولت کار کا کردار ادا کیا، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی اور اسٹیٹس کو برقرار رکھنے میں یہ ساری پارٹیاں ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سید علی گیلانی، آسیہ انداربی اور پوری کشمیر قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، ہم پوری کشمیری قوم کو سلام اور مبارک باد پیش کرتے ہیں جو بھارتی تسلط کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہیں، جب جنرل پرویز مشرف کے دور میں آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان کے باڑھ لگائی جارہی تھی تو سید علی گیلانی نے اس موقع پر پاکستان سے اپیل کی تھی کہ یہ باڑھ نہ لگائی جائے لیکن پرویز مشرف نے کہا کہ باڑھ لگنے دیں بعد میں دیکھیں گے، باڑھ لگاکر کشمیریوں کے درمیان ایک دیوار برلن بنائی گئی، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت یہ باڑ فوری طور پر ہٹائے۔
خبر کا کوڈ : 878976
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش