0
Monday 10 Aug 2020 11:46

بھارت کے اتحادی ممالک کشمیری ریاست کی بحالی کیلئے اس پر دباؤ ڈالیں، آئی سی جی

بھارت کے اتحادی ممالک کشمیری ریاست کی بحالی کیلئے اس پر دباؤ ڈالیں، آئی سی جی
اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ (آئی سی جی) نے ہندوستان کے بین الاقوامی اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے کشمیری ریاست کی بحالی، نظربند سیاستدانوں کو آزاد کرنے اور سیکورٹی فورسز کی عام شہریوں سے ہونے والی زیادتیوں کے خاتمے کے لیے اس پر دباؤ ڈالے۔عالمی تھنک ٹینک آئی سی جی نے اپنی نئی رپورٹ میں بھارت کو مشورہ دیا کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاسی طبقے سے دوبارہ بات چیت کرے اور مقبوضہ وادی میں سیکورٹی فورسز کی بدانتظامیوں کو ختم کریں اور نئی دہلی کے بین الاقوامی شراکت داروں اور اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ اس کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ "جموں و کشمیر داؤ پر لگتا جا رہا ہے" کے نام سے رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے حالیہ اقدامات نے خطے کی دو جوہری طاقتوں کے مابین فوجی اشتعال انگیزی کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔

آئی سی جی نے ہندوستان اور پاکستان دونوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جارحانہ طرز عمل سے باز رہیں اور 2003ء میں باہی رضامندی سے ہونے والی سیز فائر کا احترام کریں۔ آئی سی جی نے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر اور پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے قیام کے لیے 07-2003ء کے دوران اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کی ترغیب دیتی ہے جس میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے معاہدے بھی شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوا اور ہندوستان اور پاکستان نے باہمی بات چیت اور اعتماد پیدا کرنے کے متعدد اقدامات کا انتخاب کیا جس میں ایل او سی کا افتتاح بھی شامل تھا تاکہ دونوں ممالک میں کشمیریوں آزادانہ سفر اور تجارت کر سکیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان کوششوں میں نئی دہلی اور کشمیریوں کے بڑے اسٹیک ہولڈروں کے مابین بات چیت کی راہیں کھل گئیں جس میں آل پارٹیز حریت کانفرنس بھی شامل ہے جسے ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں سب سے زیادہ نمائندگی کی حامل سیاسی قوت سمجھا جاتا ہے۔ اس میں نوٹ کیا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران کانگریس پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق کی بنیاد پر سیاسی منظرنامے کے دو مختلف کونوں سے تعلق رکھنے والے بھارت کے یکے بعد دیگرے دو وزرائے اعظم نے بھی سیاسی ذرائع سے کشمیریوں کی شکایات کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ مئی میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد مودی حکومت نے دوطرفہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے پاکستان کی پیش کش کو مسترد کر دیا اور گزشتہ سال 5 اگست کے بعد جب نئی دہلی نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقوں کو ضم کردیا تو پاکستان اس پیشکش سے دستبردار ہو گیا تھا۔

آئی سی جی نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ضم کرنے کے بھارت کے غیرقانونی اقدام کے خلاف پاکستان کا ردعمل بڑی حد تک نئی دہلی کے اقدامات کے خلاف بین الاقوامی رائے کو ہموار کرنے کی کوشش تک محدود ہے۔ لیکن گزشتہ سال سے بھارت نے مقبوضہ وادی میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں جس نے صرف کشمیریوں کی بیگانگی کو بڑھاوا دیا اور پاکستان کے ساتھ تناؤ بڑھایا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس سے مقامی سطح پر عسکریت پسندی میں بھی اضافہ ہوا جو ضروری نہیں کہ سرحد پار سے آنے والے احکامات پر انحصار کرے۔
خبر کا کوڈ : 879348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش