0
Wednesday 12 Aug 2020 20:51

وزارت توانائی کے ساتھ مل کر 30 فیصد قابل تجدید توانائی پر انحصار کی پالیسی اپنائی جائے گی، فواد چوہدری

وزارت توانائی کے ساتھ مل کر 30 فیصد قابل تجدید توانائی پر انحصار کی پالیسی اپنائی جائے گی، فواد چوہدری
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں توانائی کے بحران کو کنٹرول کرنے کے لیے 20 فیصد رینیو ایبل انرجی (قابل تجدید توانائی) پالیسی پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر، وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ وزارت توانائی کے ساتھ مل کر 30 فیصد قابل تجدید توانائی پر انحصار کی پالیسی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قابل تحسین اقدام یہ ہے کہ مذکورہ پالیسی کے تحت اس کی اشیا پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔ فواد چوہدری نے مذکورہ افدام کی افادیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکا کے مابین تجاری کشیدگی جاری ہے جس کے بعد بیجنگ کو اپنے تجارتی مقاصد کے لیے نئی منڈی درکار ہے اور پاکستان اسے صنعت سازی کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح مقامی سطح پر میونسپل کمیٹی اور لوکل باڈیز اپنی بھی بجلی پیدا کرسکیں گی، سولر سیلز مقامی صنعت میں تیار ہوں گے اور چھوٹے شہر اپنے سہولت کے مطابق توانائی کا نظام تشکیل دیں اور ترسیل شروع کردیں۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ وزارت توانائی کی مشاورت کے بعد ہم کوشش کررہے ہیں کہ پہلے سولر اور اس کے بعد ونڈ پاور کو عام کریں کیونکہ ملک میں قابل تجدید توانائی کو فعال کرنے کے لیے تمام قدرتی وسائل موجود ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت آئندہ 15 برس میں بجلی کی دستیابی اور اس کی قیمت میں نمایاں فرق ہوگا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی بدولت میں ہم بجلی درآمد بھی کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عمومی رویہ ہے کہ ملک میں تیار ہونے والی چیز برآمد کے مقابلے میں مہنگی ہو، برآمدکنندہ گان کا مافیا ہر شعبے میں موجود ہے۔

انکا کہنا تھا کہ سابقہ حکومتوں نے عالمی منڈی سے برآمد شدہ تیل پر توانائی کے بحران کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پاکستان کے تعلقات کی تاریخ محض چند برس پر مشتمل نہیں، اس لیے کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے کہ ان سے تعلقات خراب ہوں لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ سولر پینل کے معیار سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو مضبوط کیا ہے اور ایک مرتبہ ٹیکنالوجی پاکستان منتقل ہوجائے تو معیار کو برقرار رکھنے میں زیادہ محنت درکار نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 879901
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش