0
Wednesday 12 Aug 2020 21:02

سرکاری افسران کے جائیداد کے کاروبار کیوجہ سے جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

سرکاری افسران کے جائیداد کے کاروبار کیوجہ سے جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سرکاری اداروں کے نام پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) پر برہم ہوگئے۔ اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ سارے ادارے زمینوں کے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں، ایف آئی اے کو تو خود ایسے معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے اور وہی اس میں لگ گئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کا نمائندہ کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے کو کہاں اختیار ہے کہ وہ کاروبار کریں گے؟۔

سماعت کے دوران انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ریگولیٹر رہ گیا ہے یا نہیں؟، شہر کا ماحول تباہ کردیا گیا، حاضر سروس لوگ پراپرٹی کے کاروبار میں ملوث ہیں، کرائم ریٹ میں اضافہ بھی اسی وجہ سے ہے یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ اس موقع پر کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ سوسائٹیز کے ملازمین نے ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ملازمین نہیں ادارے خود یہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا کر چلا رہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ملازمین کے نام پر لی جانے والی جگہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو بیچ دی، عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سی ڈی اے حکام کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
خبر کا کوڈ : 879902
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش