0
Wednesday 12 Aug 2020 21:11

انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء کثرت رائے سے منظور

انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء کثرت رائے سے منظور
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق منظور شدہ بل کے تحت کالعدم تنظیموں اور ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہوگی، دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نواز اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بل کی حمایت جبکہ جماعت اسلامی نے مخالفت کر دی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے بل کی حمایت یا مخالفت نہیں کی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء پیش کیا، جس کی شق وار منظوری لی گئی۔

انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کرسکے گا۔ ممنوعہ شخص کو پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہونگے۔ منسوخ شدہ اسلحہ ضبط کر لیا جائے گا۔ منسوخ شدہ اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہوگا۔ ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔ بل کے نکات کے مطابق قانون پر عملدرآمد نہ کرانے والے کو 5 سے 10 سال تک قید کی سزا ہوگی۔ ایسے افراد کر اڑھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔ ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کیلئے کام کرنے والوں کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمند اور ضبط کر لی جائے گی۔ دہشتگردی میں ملوث شخص کی سفری دستاویزات اور بینک اکائونٹس منجمد کیے جاسکیں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ خوشی کا دن ہے، اپوزیشن جو ترامیم لائی، وہ خوش دلی سے قبول کیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ قانون سازی میں حکومت کے ساتھ ہیں نہ کہ اپوزیشن کے۔
خبر کا کوڈ : 879905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش