0
Thursday 13 Aug 2020 14:27

سپریم کورٹ کا کے الیکٹرک خریدنے والی کمپنی کی جانچ پڑتال کا حکم

سپریم کورٹ کا کے الیکٹرک خریدنے والی کمپنی کی جانچ پڑتال کا حکم
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جس کمپنی نے کے الیکٹرک کو خریدا ہے، اس کی جانچ پڑتال کی جائے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے شہر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت کے الیکٹرک نے عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کر دی، چیف جسٹس گلزار احمد نے رپورٹ پرعدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ چیئرمین نیپرا نے بھی مقدمات کا ریکارڈ پیش کر دیا، چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے ہر شوکاز اور کیس پر حکم امتناع لے رکھا ہے۔ یف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی آرڈر کے بعد آدھے شہر میں بجلی بند کردی گئی، یہ کون ہیں بجلی بند کرنے والے، ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں، لوگ کرنٹ لگنے سے مر رہے ہیں اور یہ 50 پچاس ہزار کی ضمانت حاصل کرلیتے ہیں۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کو 20 کروڑ جرمانہ کیا جاٸے، تو دوسری بار شکایت نہ ہو، ان کو 50 لاکھ جرمانہ کیا جاتا ہے، جو یہ چند دن میں کما لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کے الیکٹرک کا مالک جیل میں بند ہے، ہماری حکومت کا یہ حال ہے کہ دوسرے ملک میں گرفتار ملزم کو کمپنی دے رکھی ہے، جیل میں جانا ان کیلٸے کوٸی مسئلہ ہی نہیں، جیسے سیاستدان جیل بیٹھ کر معاملات چلاتے ہیں، انہیں فرق اس وقت پڑتا ہے، جب پیسہ دینا پڑتا ہے۔ کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ جیل میں قید شخص کمپنی کا مالک نہیں، بلکہ شیئر ہولڈر ہے، یہ پبلک ہولڈنگ کمپنی ہے، جس کے ڈاٸریکٹر موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کے وکیل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ نے آدھے شہر کی بجلی بند کر رکھی ہے، جس کمپنی نے کے الیکٹرک کو خریدا ہے، اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی، کمپنی کے وسائل کیا ہیں، تجربہ کیا ہے، کے الیکٹرک کو کس طرح خریدا گیا، سب بتایا جائے، کے الیکٹرک کو آپریٹ کیسے کیا جاتا ہے، تمام تفصیلات سے اسلام آباد آکر ہمیں آگاہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 880030
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش