1
Saturday 15 Aug 2020 19:12

علامہ سید جواد نقوی نے محرم میں قیام امن کا فارمولا دیدیا

شرپسند، مقدسات کی توہین کرنیوالے، خون حسینؑ کے تاجروں کا بائیکاٹ کر دیں
علامہ سید جواد نقوی نے محرم میں قیام امن کا فارمولا دیدیا
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر دفعہ محرم الحرام حساسیت کیساتھ آتا ہے اور اس سال خصوصاً زیادہ حساسیت بنا دی گئی ہے، پنجاب اسمبلی نے آگ لگائی، باقیوں نے تیل ڈالا، اب وہ شعلے اُبھرنا شروع ہوگئے ہیں، وہ آگ بجھانے والا عملہ بھی اب تیار ہو جائے، محرم کے دوران جو آگ بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے، آگ بجھانے والا طبقہ بھی ان شاء اللہ فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی کی دہائی میں جو آگ لگی تھی، اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ بھونک بھونک کے تھک جائیں گے اور سب نے دیکھا کہ وہ تھکے بھی نہیں اور کاٹنا بھی شروع کر دیا اور پاکستان کس طرح دہشتگردی کی لپیٹ میں آگیا، اب وہی ماحول دوبارہ شروع ہوگیا ہے، اب جو اس بارے میں بیان دے رہا ہوتا ہے ممکن نہیں کہ اس پر کوئی ردعمل نہ ہو اور شدید ردعمل، اس سے زیادہ شدید پھر اور ردعمل آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل شیطنت جو اس کے اندر ہے، کوئی ایک تبصرہ کرتا ہے، سوشل میڈیا پر، یہ سوشل میڈیا کسی  کو تباہ کرے یا نہ کرے، پاکستانیوں کو ضرور کرے گا، یہ آگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تباہ کن مذہبی فرقہ واریت کی آگ ہے، یہ محرم کی تیاری ہے، اب اس وقت یہ آگ جس کو بجھانا چاہیئے تھی، انہوں نے نہیں بجھائی، مگر اب ایسا نہیں ہے، پورے ملک میں یہ کام ہو رہا ہے، جس طرح کل عروۃ الوثقیٰ میں ایک اجتماع ہوا، جہاں ملک بھر سے علماء آئے اور بہترین طریقے سے اپنے بیانات دیئے، بہرکیف یہ کام منفرد نوعیت کا انجام پایا ہے، اس سے اندازہ کریں کہ آگ لگانے کی تیاریاں کس سطح پر ہیں، بہت شدید ترین تیاریاں کرلی ہیں دشمنوں نے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ مشاورتی کانفرنس میں شریک علماء کا کہنا تھا کہ ان پر اس قدر دباؤ تھا کہ کیوں جا رہے ہو؟ نہیں جائیں، مگر ہم وہ نفرتوں کے قلعے منہدم کرکے آئے ہیں، مگر کہیں مشکل بھی ہے کہ بعض علماء عوامی دباؤ میں آجاتے ہیں، ان کو بھڑکایا جائے تو وہ بھڑک جاتے ہیں، بے خرد اور ناداں، ایک طبقہ مفاد پرست ہے، کچھ غیر ملکی توجہ کیلئے یہ کام کرتے ہیں۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اس وقت مومنین کی آگاہی اور بیداری کی ضرورت ہے، تیاری کی ضرورت ہے، اس سے مراد آگاہی، بیداری ہے، شروع سے ہوشیار رہیں کہ مجلس کے اندر فتنہ گر گروہ کو بہانہ نہ دیں، کوئی یہ کاروباری تاجران جو بے حرمتی کرتے ہیں تو ان کو نہ آنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد ممنوع ہوں، مومنین روکیں، بانیان مجالس بہت بڑی خدمت کرنیوالے لوگ ہیں، مگر بانیوں کے لبادے میں ایسے مجرمین ہیں، جو یہ بھڑکاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مومنیں لاتعلق نہ رہیں، بانیان سے تعاون کریں، جو واقعاً بہترین حق ادا کرتے ہیں، مگر جو فتنہ گر ہیں، ان کو تذکر دیا جائے، ان کو حکومت کی آگاہی میں لے آئیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ خون حسینؑ کے تاجروں کے بغیر عزادری کریں، ہر گھر میں مجالس رکھیں، کوئی نہیں پڑھنے والے تو خود پڑھو اور ریکارڈنگ لگا لو، کتاب سے پڑھ لو، مومنین آگاہ رہیں، نشستیں رکھیں، شرپسندوں کو قانون کے حوالے کریں۔
خبر کا کوڈ : 880341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش