0
Saturday 15 Aug 2020 21:34

عرب امارات اسرائیل معاہدہ فلسطینیوں کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے متراف ہے، جماعت اسلامی

عرب امارات اسرائیل معاہدہ فلسطینیوں کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے متراف ہے، جماعت اسلامی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کو امت مسلمہ کے اتحاد و یکجہتی پر کاری ضرب اور فلسطینی مسلمانوں کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی سرزمین اور قبلہ اول بیت المقدس مسجد اقصیٰ کسی عرب ملک یا عربوں کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ مسئلہ پوری امت کا مسئلہ ہے، کسی عرب ملک یا ریاست کو ہرگز یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ فلسطینی کاز اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہوئے جارح اور قابض ظالم یہودی ریاست کو تسلیم اور ان کے تمام جرائم و مظالم کو قانونی طور پر تسلیم کرے۔ اپنے مذمتی بیان میں محمد حسین محنتی نے کہا ک ٹرمپ اپنی دوسری صدارتی مدت کنفرم کرنے کیلئے عرب ممالک خاص طور پر بادشاہی نظام والی ریاستوں کو ایران، ترکی اور دیگر شدت پسند تنظیموں کا خوف دلا کر اپنی افواج کے ذریعے سے ان کی حکومتوں کو قائم رکھنے کی ضمانت فراہم کرکے اسرائیل کے ناجائز وجود کو تسلیم کرنے کیلئے بلیک میل کر رہا ہے۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ عرب امارت کے اس اسلام اور مسلم دشمن فیصلے پر دیگر عرب ممالک، خاص طور پر سعودی عرب کی مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے، امریکا عربوں کے فیصلے کو پاکستان کی موجودہ کمزور حکومت پر بھی ٹھونسنے کی کوشش کر سکتا ہے، پرویز مشرف کے دور میں خورشید قصوری کی اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات اور درپردہ اسرائیلی ناجائز حکومت سے سفارتی تعلقات بھی اس سلسلے کی کڑی ہیں کہ جب عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں، تب پاکستان بھی ان کی پالیسیوں کو فالو کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ، معاشی مجبوریاں اور دیگر مسائل کا بہانہ بناکر بڑے مالیاتی پیکیج کے بدلے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے جیسا گھناﺅنا کام کروایا جائے گا، اس لئے پاکستان کے غیور اور جرأت مند قوم کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر مزید قبضہ نہ کرنے کی ضمانت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے زمین سے دستبردار نہ ہونے کا بیان عربوں کے منہ پر طمانچہ ہے، دراصل متحدہ عرب امارات کا اسرائیلی ناجائز حکومت کے ساتھ معاہدہ امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ یہودیوں نے کبھی بھی مسلمانوں کے ساتھ کسی معاہدے پر عمل نہیں کیا ہے، اس لئے عرب امارات کا یہ فیصلہ امت میں انتشار اور یہودی ظالم ریاست کو تقویت بخشتا ہے۔

صوبائی امیر نے کہا کہ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ فلسطین کسی عرب ملک کا نہیں بلکہ پوری امت کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دباﺅ پر کیا گیا یہ معاہدہ لاکھوں فلسطینوں کے خون سے غداری ہے، امت مسلمہ کا معاملہ کسی ایک عرب ریاست کے معاہدے سے ختم نہیں کیا جا سکتا، ہمارے حکمرانوں کی معاشی، سیاسی مجبوریاں اپنی جگہ، لیکن فلسطین کے ایشو پر پاکستان کے 22 کروڑ عوام متفق ہیں کہ اسرائیل کی ناپاک وجود سے فلسطین کی زمین واگزار اور فلسطینیوں کو محکومی سے نجات کیلئے فلسطینی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ہم ہرگز کسی ایک ملک کو فلسطین کاز کا سودا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
خبر کا کوڈ : 880501
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش