0
Monday 17 Aug 2020 15:33

کراچی، جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا گورنر ہاؤس کے مرکزی دروازے پر احتجاج

کراچی، جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا گورنر ہاؤس کے مرکزی دروازے پر احتجاج
اسلام ٹائمز۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں مولانا حیدر عباس عابدی، مولانا عقیل موسیٰ، مولانا صادق تقوی، مولانا روح اللہ رضوی، علامہ مبشر حسین، خالد راؤ، علی اویس اور لاپتہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے کراچی میں گورنر ہاؤس کے مرکزی دروازے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے ہوئے تھے اور ان کی بازیابی کیلئے نعرے بازی کر رہے تھے۔ پولیس کی جانب سے فوارہ چوک سے گورنر ہاؤس تک رکاوٹیں لگائی گئی تھیں، جسے مظاہرین ہٹاکر مین گیٹ کے سامنے پہنچ گئے اور دھرنا دے دیا۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

احتجاجی دھرنے سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں رواں سال سے دس سالوں سے زائد عرصے سے بھی لوگ لاپتہ ہیں، ملک بھر کی طرح کراچی سے بھی دو درجن سے زائد شیعہ جوان لاپتہ ہیں، عید پر ہمیں امید تھی کہ شاید ہمارے پیارے اب واپس آجائیں، لیکن عید پر بھی انہیں رہا اور بازیاب نہیں کرایا گیا، اگر لاپتہ افراد کسی لاقانونیت میں ملوث ہیں تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، عدلیہ لاپتہ افراد کو بازیاب کروائے، ان کے اہل خانہ کے دکھ درد کو محسوس کرے، صدر مملکت کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، صدر پاکستان نے ان کے گھر کے باہر دیئے گئے، دھرنے میں لاپتہ لوگوں کو بازیاب کرنے کا وعدہ کیا تھا اور لاپتہ افراد کی رہائی کیلئے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی تھی، جو شروع میں تو ہمارے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مؤثر ثابت ہوئی، مگر اب اس کمیٹی کی جانب سے گذشتہ کافی عرصے سے معاملات سست روی کا شکار ہیں۔

مقرین کا کہنا تھا کہ اس دوران دوبارہ شیعہ افراد کو لاپتہ کر دیا جانا ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے کسی حال میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کہتے ہیں لاپتہ لوگ ان کے پاس نہیں تو کیا بیرون ملک کی ایجنسیاں انہیں لے گئیں، آئین کے مطابق جسے بھی گرفتار کیا جائے گا، اسے چوبیس گھنٹوں میں عدلیہ میں پیش کیا جائے گا، ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے خود ہی قانون شکنی کر رہے ہیں، محرم الحرام کی آمد ہے، ہمیں احتجاجی تحریک یا دھرنوں کی جانب نہ دھکیلا جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شیعہ جوانوں کو جبری طور پر غائب کر دیا جاتا ہے، گورنر سندھ وفاقی نمائندہ ہے، جو عوامی مسائل حل کرنے کا ذمہ دار ہے، جب تک ملت جعفریہ کا آخری بے گناہ اسیر رہا نہیں ہو جاتا ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔

درایں اثناء وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے مذاکرات کئے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں اور لاپتہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کو یقین دہانی کرائی کہ جس طرح سے گذشتہ صدر پاکستان کے گھر کے سامنے اہل خانہ نے احتجاج کے بعد صدر پاکستان کی جانب سے شیعہ عمائدین، لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور حکومتی و سکیورٹی اداروں کی ایک کمیٹی بنائی گئی تھی، جس کی بدولت کافی لاپتہ افراد کو بازیاب کروا لیا گیا ہے، دوبارہ اس کمیٹی کی کوششوں کو تیز کر دیا جائے گا اور انہیں بازیاب کرا لیا جائے گا اور اس کمیٹی کی میٹنگ بہت جلد بلا لی جائے گی، علی زیدی نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ کمیٹی کے تمام اجلاسوں میں وہ خود موجود ہوں گے۔ اس یقین دہانی کے بعد گورنر ہاؤس سے 6 گھنٹے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں اور اہل خانہ نے احتجاجی دھرنا ختم کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 880855
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش