0
Wednesday 19 Aug 2020 22:01

فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ ہونے تک اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم نہیں ہونگے، سعودی عرب

فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ ہونے تک اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم نہیں ہونگے، سعودی عرب
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب نے کہا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کی تقلید میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتا جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ کردیں۔ خبر رساں ادارے اےایف پی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے برلن کے دورے کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بین الاقوامی معاہدوں کی بنیاد پر 'فلسطینیوں کے ساتھ امن ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ اس کے حصول کے بعد تمام چیزیں ممکن ہیں۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یو اے ای اور اسرائیل کے معاہدے پر خلیج تعاون ممالک (جی سی سی) میں سے بحرین اور عمان نے اس کا خیر مقدم کیا تھا۔

واضح رہے کہ اب تک عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب، یو اے ای اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر خاموش تھی لیکن مقامی عہدیداروں کے مطابق امریکی دباؤ کے باوجود ریاض نے اپنے اہم علاقائی اتحادی (یو اے ای) کے نقش قدم پر چلنے کا امکان ظاہر نہیں کیا۔ اپنے جرمن ہم منصب ہیکو ماس کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کی مغربی کنارے میں وابستگی اور بستیوں کی تعمیر کی یکطرفہ پالیسیوں پر تنقید کی جو دو ریاستوں کے حل کے لیے ناجائز اور نقصان دہ ہے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں اسرائیل مغربی کنارے کے حصوں کے الحاق کو مؤخر کرنے پر راضی ہوا ہے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو یہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ یہ منصوبہ اب بھی موجود ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے 2002ء میں عرب امن اقدامات کی سرپرستی کی تھی لیکن اب ریاض نے فلسطینی امن معاہدے کے بغیر اسرائیل کے سفارتی تعلقات کی گنجائش نہیں ہے۔ مذکورہ پیش رفت سے متعلق اسرائیل کے بارے میں مملکت کی پالیسی میں مہارت رکھنے والی ایسیکس یونیورسٹی کے ایک لیکچرر عزیز الغشیان نے کہا کہ یہ خیال کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سعودی عرب گے آئے گا یہ بہت دور کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات میں سے بڑی رکاوٹ داخلی اور علاقائی ردعمل کا خوف نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب خود کو مسلم اور عرب دنیا میں بطور لیڈر دیکھنا چاہتا ہے اس لیے ضروری سمجھتا ہے کہ فلسطین کے معاملے کو عرب امن اقدام کے فریم ورک کے اندر تعلقات معمول پر لائیں۔

واضح رہے کہ یو اے ای کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن نے سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت کے لیے یو اے ای کا دورہ کیا تھا۔ یوسی کوہن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زید النہیان کے ساتھ سلامتی امور کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد امریکا نے مسلم دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہا تھا کہ یہ سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے، جیسا کہ متحدہ عرب امارات نے کیا ہے۔

 
خبر کا کوڈ : 881312
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش