0
Thursday 20 Aug 2020 23:43

سپہ سالار اور سیاسی رہنماؤں کا میر حاصل بزنجو کے انتقال پر اظہار افسوس

سپہ سالار اور سیاسی رہنماؤں کا میر حاصل بزنجو کے انتقال پر اظہار افسوس
اسلام ٹائمز۔ ملک کے سیاسی رہنماؤں اور آرمی چیف نے نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سیاسی رہنما میر حاصل خان بزنجو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔  آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزتی پیغام میں آرمی چیف نے کہا کہ  مرحوم کے اہل خانہ اوردوستوں سےدلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کوجوار رحمت میں جگہ دے، آمین۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے تعزتی پیغام میں کہا کہ سینیٹر میرحاصل بزنجو پاکستان سےمحبت کرنےوالے جمہوریت پسند رہنما تھے۔ میر حاصل بزنجو کی وفات پاکستان اور جمہوریت کے لیے بڑا نقصان ہے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے میر حاصل بزنجو کے صاحبزادے کو ٹیلی فون کرکے ان سے اظہار تعزیت کیا اور کہا اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اور خاندان کو صبر دے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میر حاصل بزنجو ایک زیرک سیاستدان اور پرخلوص شخصیت کے حامل تھے۔ میرحاصل بزنجو کے انتقال کی خبر سن کر دل گرفتہ ہوں۔ میر حاصل بزنجو کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعاگو ہوں۔ اللہ تعالیٰ لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے میرحاصل بزنجو کے انتقال پر افسوس کا اظہار  کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے میرحاصل بزنجو کی مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے میرحاصل بزنجو کی وفات پر تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اپنے والد کی طرح حاصل بزنجو بھی مظلوم قومیتوں کے حقوق کے علمبردار تھے۔ میر حاصل بزنجو پارلیمنٹ میں جمہوریت کی توانا آواز تھے۔ خیال رہے کہ نیشنل پارٹی کے رہنما اور سینئر نائب صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو آج انتقال کر گئے۔ حاصل بزنجو کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ حاصل بزنجو سینٹ کے رکن اور نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر تھے۔ ان کا شمار بلوچستان کے معتبرسیاستدانوں میں ہوتا تھا۔ میرحاصل خان چیئرمین سینیٹ کے لیے حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار بھی رہے لیکن وہ انتخابات ہار گئے۔ میرحاصل خان بزنجو کے والد میرغوث بخش بزنجو قوم پرست رہنما تھے جو بلوچستان کے پہلے گورنر تھے۔

میر حاصل بزنجو 3 فروری 1958 کو خضدار کی تحصیل نال میں پیدا ہونے والے حاصل بزنجو بچپن سے ہی اپنے والد کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی اجتماعات میں شرکت کرتے رہے۔ انہوں نے سیاست کا باقاعد عملی آغاز اس وقت کیا جب وہ وہ چھٹی جماعت کے طالب علم تھے، اس مقصد کے لیے انہوں نے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کا پلیٹ فارم منتخب کیا۔ سال 1975 میں اسلامیہ ہائی سکول کوئٹہ سے میٹرک پاس کرنے کے بعد میر حاصل بزنجو نے کراچی یونیورسٹی کا رخ کیا۔ جہاں سے انہوں نے 1982 میں فلسفے کا امتحان پاس کیا، 1988 میں وہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔ 1989 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد میر حاصل بزنجو نے باقاعدہ طور پر ملکی سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور پاکستان نیشنل پارٹی ( بی این پی ) کا حصہ بن گئے۔ 1990 میں پاکستان نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر پہلی بار انتخابات میں اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1993 کے انتخابات میں انہیں شکست ہوئی- سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے لیے جدوجہد کے دوران وہ کئی بار جیل کے سلاخوں کے پیچھے گئے۔ میر حاصل بزنجو زندگی میں پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں گرفتار ہوئے، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے علاقائی دفتر کو جلایا ہے۔

میر حاصل بزنجو تعلیم حاصل کرنے کے دوران وہ بی ایس او کے متحرک طالبعلم تھے، دو بار وہ کراچی یونیورسٹی سے گرفتار ہوئے۔ سال 1980 میں وہ چار مہینے کے لیے اے آر ڈی تحریک کے دوران کراچی سے گرفتار ہو کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے گئے۔ میر حاصل بزنجو کی جماعٹ نیشنل پارٹی نے 2018 میں عام انتخابات میں حصہ لیا لیکن وہ قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک بھی نشست حاصل نہ کر سکے۔ 1997 میں وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔ اسی سال وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کو چھوڑ کر منحرف اراکین کے گروپ بلوچستان ڈیمو کریٹک پارٹی میں شامل ہو گئے۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار میں میر حاصل بزنجو نے ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔ آئین و قانون کی بالادستی کی اس جدوجہد کے دوران انہیں کئی روز جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی گزارنے پڑے۔ 2003 میں انہوں نے نئی سیاسی جماعت نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ 2008 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور 2009 میں سینیٹر منتخب ہوئے۔ 2013 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مدد سے بلوچستان میں نیشنل پارٹی اقتدار میں آئی اور یوں اس کی قیادت نے قومی توجہ حاصل کی، میر حاصل بزنجو 2014 میں اس کے صدر بنے۔ 2015 میں وہ دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے، اس دوران وہ وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہاز رانی بھی رہے۔ میر حاصل بزنجو کو 2018 کے عام انتخابات میں شکست ہوئی۔
خبر کا کوڈ : 881539
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش