QR CodeQR Code

اسرائیل دوستی معاہدے میں امارات کو دیئے گئے امریکی وعدے 'جھانسہ' نکلا

مغربی کنارے پر صیہونی قبضے کے خاتمے سے متعلق اماراتی دعوے کی بھی تردید

21 Aug 2020 04:04

عرب ای مجلے العربی الجدید کیمطابق مغربی ایشیاء کیلئے امریکی نمائندے نے صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے کے (الحاقی) منصوبے کے حوالے سے "التواء" کا لفظ استعمال کیا جانا چاہئے اور مجھے امید ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد صرف اور صرف اسکے اپنے وقت پر منحصر ہو گا۔ امریکی نمائندے نے مزید کہا کہ اصلی سوال یہ نہیں کہ کیا اس (الحاقی) منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے گا یا نہیں بلکہ یہ ہے کہ اس منصوبے پر کب عملدرآمد شروع ہو گا۔ یاد رہے کہ اماراتی حکام کیجانب سے اسرائیل دوستی پر مبنی اپنے اقدام کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان تعلقات کے عوض اسرائیل مزید 30 فیصد فلسطینی سرزمین کے قبضے پر مبنی اپنا الحاقی منصوبہ ترک کر دیگا۔


اسلام ٹائمز۔ عرب ای مجلے العربی الجدید کے مطابق مغربی ایشیاء کے لئے امریکی نمائندے جیسن گرینبلاٹ (Jason Dov Greenblatt) نے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستی معاہدے کے حوالے سے کئے گئے اماراتی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "الحاقی منصوبہ" اپنی جگہ پر موجود ہے تاہم صرف اور صرف اُس پر عملدرآمد میں تاخیر پیش آئی ہے۔ مغربی ایشیاء کے لئے امریکی نمائندے نے صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے کے (الحاقی) منصوبے کے حوالے سے "التواء" کا لفظ استعمال کیا جانا چاہئے اور مجھے امید ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد صرف اور صرف اس کے اپنے وقت پر منحصر ہو گا۔ امریکی نمائندے نے مزید کہا کہ اصلی سوال یہ نہیں کہ کیا اس (الحاقی) منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے گا یا نہیں بلکہ یہ ہے کہ اس منصوبے پر کب عملدرآمد شروع ہو گا۔

جیسن گرینبلاٹ نے فلسطینی مغربی کناے کے ایک تہائی رقبے پر صیہونی قبضے کو اسرائیل کے لئے ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے دوسرے مسائل کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہئے۔ امریکی نمائندے نے اسرائیل دوستی پر مبنی اماراتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے اسے بنجمن نیتن یاہو کی صحیح سیاست کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ امید ہے کہ باقی عرب ممالک بھی ابوظہبی کے اس اقدام کی پیروی کریں گے۔ جیسن گرینبلاٹ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام تاریخ میں اسرائیل کی سب سے زیادہ حمایت کی ہے، کہا کہ تل ابیب اور واشنگٹن کے انتہائی قریبی تعلقات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ اسرائیل اپنے تعلقات کو امارات سمیت متعدد عرب ممالک تک توسیع دے سکے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات کی جانب سے بچوں کی قاتل و غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کا اعلان کر دیا گیا تھا جبکہ اماراتی حکام کی جانب سے اپنے اس اقدام کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان تعلقات کے عوض اسرائیل مزید 30 فیصد فلسطینی سرزمین کے قبضے پر مبنی اپنا الحاقی منصوبہ ترک کر دے گا۔ علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کو امریکہ کی جانب سے یہ وعدہ بھی دیا گیا تھا کہ اگر ابوظہبی نے تل ابیب کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کر لئے تو امریکہ اُسے انتہائی پیشرفتہ لڑاکا طیارے F-35 بھی دے دے گا جبکہ اسرائیل-امارات دوستی معاہدے کے ضمن میں تاحال منظر عام پر آنے والے یہ دونوں وعدے جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ  2 روز قبل اسرائیلی بلیو-وائٹ پارٹی کے سربراہ اور صیہونی وزیر خارجہ کی جانب سے اسرائیل-امارات دوستی معاہدے کے ضمن میں رکھی گئی کسی بھی سکیورٹی شق کی تردید کا اعلان کر دیا گیا تھا۔


خبر کا کوڈ: 881561

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/881561/مغربی-کنارے-پر-صیہونی-قبضے-کے-خاتمے-سے-متعلق-اماراتی-دعوے-کی-بھی-تردید

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org