0
Monday 24 Aug 2020 15:11
مدارس کا مفت تعلیم دینے میں اہم کردار ہے، اپیکس کمیٹی

سندھ اپیکس کمیٹی اجلاس، مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنیکا فیصلہ

سندھ اپیکس کمیٹی اجلاس، مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ اپیکس کمیٹی نے سندھ میں مدارس تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مدارس محکمہ تعلیم رجسٹر کرے گی۔ صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس 18 ماہ بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں اعلی سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے سدباب، قانون سازی اور سیف سٹی منصوبے، حالیہ سیکیورٹی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات سمیت کراچی کی تعمیر نو سے متعلق گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی سندھ نے نیشنل ایکشن پلان کے 16 پوائنٹس پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دی اور موٹر سائیکلز میں ٹریکر کے معاملے پر آئی جی سندھ اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے بریفنگ دی۔ سیکریٹری قانون نے شرکا کو بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری پر کام جاری ہے، نئے قانون کی تیاری کیلئے ہائیکورٹ سے مشاورت جاری ہے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صرف قانون بنانا کافی نہیں بلکہ اس پر مکمل عملدرآمد ضروری ہے، جبکہ نئے قانون جب تک بنے موجودہ قانون کے تحت کرائم کیسز ڈیل کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کے کیسز ایسے بنائے جائیں، تاکہ ملزمان کو سزا ہو، کیس کمزور بنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد آزاد ہو جاتے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائیکورٹ سے درخواست کی جائے کہ اسٹریٹ کرائم کی سماعت کیلیے الگ جج تقرر کیا جائے۔ اجلاس میں مدارس کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں 8195 مدارس اور امام بارگاہیں ہیں، اپیکس کمیٹی نے سندھ میں مدارس تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مدارس محکمہ تعلیم رجسٹر کرے گی، ماضی میں اوقاف اور انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ مختلف قوانین کے تحت رجسٹرڈ کرتی تھیں، مدارس کا مفت تعلیم دینے میں اہم کردار ہے۔

شرکا کو بتایا گیا کہ سی پیک کے 12 پروجیکٹس سندھ میں جاری ہیں، جن میں 2500 چائینیز کام کر رہے ہیں، ان چائینیز اسٹاف کی سیکورٹی پر 4500 کے قریب اہلکار کام کر رہے ہیں، سندھ میں 136 نان سی پیک پروجیکٹس چل رہے ہیں، ان پروجیکٹس میں 488 فارنرز اسٹاف کام کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سیف سٹی اتھارٹی کی قانون سازی مکمل کی جائے، اس پروجیکٹس کیلئے فنڈز کا انتظام کر رہا ہوں، سی پیک پروجیکٹس کے اسٹاف کو مکمل سیکیورٹی دی جا رہی ہے۔ بعد ازاں کمیٹی نے سیف سیٹی اتھارٹی کے قیام 10000 کیمروں کی تنصیب کی فزیبلیٹی اسٹڈی، اس پروجیکٹ کیلئے فنڈز کی منظوری دی۔ اجلاس میں کراچی کے داخلی و خارجی راستوں پر کمرہے نصب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، تاکہ ٹریفک اور لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے گی۔
خبر کا کوڈ : 882187
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش