اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے عالمی برادری خصوصا امتِ مسلمہ کی ناک تلے حتی "قدس شریف" کے اندر، مظلوم فلسطینیوں کے گھر مسمار کر کے غیرقانونی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا گھناؤنا صیہونی منصوبہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق قدس شریف کے ڈپٹی میئر عبداللہ صیام نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ صرف قدس شریف کے اندر ہی مزید 18,000 فلسطینی گھروں کو غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے مسماری کا خطرہ لاحق ہے۔
قدس شریف کے ڈپٹی میئر نے مزید کہا کہ قابض صیہونی رژیم کی عدالتوں میں اٹھارہ ہزار فلسطینی گھروں کی مسماری سے متعلق مقدمات چلائے جا رہے ہیں درحالیکہ اس شہر میں فلسطینیوں، بالخصوص نوجوان نسل کو مزید 15,000 گھروں کی اشد ضرورت ہے۔ عبداللہ صیام نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی عدالتیں مختلف حیلوں بہانوں سے فلسطینی گھروں کی مسماری کی سزا سنا دیتی ہیں جبکہ ان فلسطینی گھروں کی مسماری دراصل فلسطینی شہریوں کی جبری بے دخلی، نسل پرستی پر مبنی آبادیاتی و ڈیموگریفک تبدیلی اور مقبوضہ قدس کو یہودی و اسرائیلی شہر میں تبدیل کرنے کے گھناؤنے صیہونی منصوبے کی تکمیل ہے۔
اس حوالے سے سلوان نامی علاقے کی کمیٹی برائے دفاع اراضی کے رکن فخری ابودیاب نے بھی کہا ہے کہ اس وقت صیہونی عدالتوں کے اندر فلسطینی عمارتوں کی مسماری سے متعلق 6,280 کیسز موجود ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ متاثرہ فلسطینی عوام میں سے کم از کم 40 فیصد کو جبری طور پر بےدخل کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جاری سال کے دوران غاصب صیہونی عدالتوں و دوسرے اداروں کی جانب سے کم از کم 650 فلسطینی گھروں و تجارتی مراکز کی مسماری کا حکم سنایا جا چکا ہے۔