1
0
Tuesday 25 Aug 2020 10:17

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں بیوقت کی راگنی، اتحاد امت کنونشن

شرکاء کا سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت پر اظہار تشویش
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں بیوقت کی راگنی، اتحاد امت کنونشن
اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت علماء اسلام پاکستان کے زیراہتمام محرم الحرام میں قیام امن کے سلسلہ میں ”اتحاد امت کنونشن“ مرکزی سرپرست مولانا میاں محمد اجمل قادری کی زیر سرپرستی ”مرکز عالمی انجمن خدام الدین“ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت سابق وفاقی وزیر مذہبی پیر سید امین الحسنات شاہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیرہ شریف نے کی "اتحاد امت کنونشن" میں مختلف دینی و مذہبی شخصیات اور علماء کرام مفتی احمد علی ثانی، مولانا قاضی ظہور احمد علوی، مولانا اظہار اللہ چشتی، مولانا تنویر احمد علوی، مولانا ممتاز احمد، مولانا ذاکر اللہ چشتی، مولانا سید راحت شاہ اور دیگر علماء و مشائخ نے شرکت کی۔ کنونشن سے مختلف مکاتب فکر علماء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام اور فرقہ وارانہ کشیدگی کے خاتمہ کیلئے علماء کرام اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ خلفاء راشدینؓ، ازواج مطہراتؓ، بنات النبیؓ، صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؑ اور دیگر مقدس شخصیات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا اشرف علی تھانوی کے اس سنہرے اصول ”اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور کسی کے مسلک کو چھیڑو نہیں“ پر سختی سے عمل کیا جائے تو فرقہ واریت کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں تحفظ بنیاد اسلام بل کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو جلد ازجلد قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اس کو عملی طور پر نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام، اشاعتی اداروں کے مالکان، مصنفین و ارباب دانش کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے انہیں تحفظ اسلام بل کے سلسلہ میں اعتماد میں لیتے ہوئے ان کے تحفظات دور کرے اور اس سلسلہ میں متحدہ علماء بورڈ سے بھی معاونت لی جائے۔
 
کنونشن میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اس کو مزید وسعت دی جائے، اور وسیع تر ملکی مفاد کے اس منصوبے میں روڑے اٹکانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے طویل لاک ڈاؤن کے خاتمہ اور اس کی آزادی کیلئے کشمیر کو پاکستانی نقشہ میں شامل کرنے اور کشمیر ہائی وے کا نام ”سری نگر ہائی وے“ رکھنے جیسے نمائشی کاموں کی بجائے کشمیر کی آزادی کیلئے سنجیدہ اقدامات اُٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب کیساتھ پاکستان کا تعلق حرمین شریفین کی وجہ سے ایمان اور عقیدت کا ہے، جس کے راستہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا سازش برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں بیوقت کی راگنی اور فلسطینیوں کی قربانی کی نفی ہے، پاکستان اور سعودی عرب کا اسرائیل سے کسی بھی سطح کا کوئی سیاسی یا سفارتی رابطہ نہیں، اسرائیل کے حوالے سے جو فیصلہ فلسطینیوں کا ہو وہی فیصلہ ہمارا ہونا چاہئے۔
 
اتحاد امت کنونشن میں سوشل میڈیا پر بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ مواد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھانے اور مقدس شخصیات کیخلاف منافرت پھیلانیوالے عناصر پر کڑی نظر رکھتے ہوئے اس کا سدباب کیا جائے۔ اتحاد امت کنونشن میں مولانا ڈاکٹر منیر احمد، مولانا قاری عبدالحمید، مولانا حافظ عبدالغفور، مولانا محمد مصعب، مولانا محمد عبدالحکیم، قاری محمد ساجد، مولانا میاں عرفان الحق قادری، مولانا مفتی محمد معوذ، مولانا محمد سجاد فاروقی، مولانا نورالحسن، قاری دوست محمد اور مولانا قاری عبدالقیوم سمیت کئی دیگر شخصیات اور رہنما بھی شریک ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 882306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسید
Pakistan
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس بات پر ڈیل ہوگئی !؎
کہ سعودی عرب اسرائیل کو تب تک تسلیم نہیں کریگا، جب تک پاکستان ترکی ایران چین اتحاد سے دور رہتا ہے۔
ہماری پیشکش