0
Wednesday 2 Sep 2020 18:46

متنازع تقاریر، شیعہ سنی 100 سے زائد علماء و ذاکرین گرفتار

متنازع تقاریر، شیعہ سنی 100 سے زائد علماء و ذاکرین گرفتار
اسلام ٹائمز۔ متنازع تقاریر اور مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کے الزام میں پنجاب پولیس نے علماء و ذاکرین کیخلاف آپریشن شروع کر دیا۔ مختلف مکاتب فکر کے 100 سے زائد علماء و ذاکرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لاہور پولیس نے نفرت انگیز تقریر پر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کی تصدیق نہیں کی، تاہم ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ اہلبیت اطہار اور صحابہ کرام کیخلاف توہین آمیز تقاریر پر بلاتفریق ہر خلاف ورزی کرنیوالے کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ پولیس افسر نے کہا کہ پنجاب پولیس کے خصوصی سیل مذہبی اجتماعات، مجالس اور سوشل میڈیا سمیت فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے علماء کو نہ صرف تحویل میں لیا جائے گا بلکہ مقدمات بھی درج ہوں گے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ اب تک 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں 3 شیعہ ذاکرین کو لاہور سے گرفتار کیا ہے۔ ان میں علامہ حافظ تصدق، علی ناصر تلہاڑا اور ذاکر حبیب رضا شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ذاکرین کو سوشل میڈیا کیساتھ ساتھ مجلس میں بھی مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ایک ایسے کام کی ذمہ داری دی ہے، جو ملک میں مذہبی اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے میں ملوث مولویوں کی نشاندہی کرے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ 203 افراد کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے سیکشن 3 کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور 67 مبینہ شرپسندوں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ سپیشل برانچ کی سفارشات کے بعد محکمہ داخلہ نے ذاکرین سمیت مختلف مکاتب فکر کے 860 رہنماؤں کی فہرست جاری کی ہے۔ کالعدم علمائے کرام میں سے 245 علماء اہل تشیع، 477 دیوبندی، 102 بریلوی اور 36 کا تعلق اہلحدیث مسلک سے ہے۔ صوبہ پنجاب میں اہل تشیع، 593 دیوبندی، 159 بریلوی اور 65 اہلحدیث سے تعلق رکھنے والے 459 علما کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

اس سے قبل مذہبی اجتماعات میں تمام فرقوں کے 1 ہزار 276 سے زیادہ علماء کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جبکہ محرم کے دوران امن برقرار رکھنے کے لئے 900 علما کو 60 دن کیلئے زبان بندی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ اہل تشیع کے کالعدم علماء میں علامہ ریاض حسین رضوی، مقدس کاظمی، ذاکر آصف رضا علوی، ذاکر عطا حسین کاظمی، پروفیسر سید ضمیر اختر نقوی، علامہ سبطین حیدر سبزواری، محمد عباس رضوی، علی ناصر تلہاڑا، مظہر عباس حیدری، علامہ عمران عباس مظاہری، حافظ کاظم رضا نقوی، زبیر قلندری اور علی عباس عسکری شامل ہیں۔ دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء میں مولانا اجمل قادری، قاری شبیر عثمانی، ظہیر احمد ظہیر اور مولانا محمد احمد مجاہد شامل تھے۔

بریلوی علماء میں صاحبزادہ رضا مصطفیٰ، قاری محمد اشرف شاکر، مفتی محمد فضل احمد چشتی، مولانا افضال قادری، مولانا یوسف رضوی، مفتی مقصود احمد اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی شامل تھے۔ اہلحدیث علماء میں مولانا محمد یوسف پسروری اور مولانا منظور احمد شامل تھے۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے جنرل سیکرٹری علامہ عبدالخالق اسدی نے ذاکرین کی گرفتاری کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم فرقہ واریت کو کنٹرول کرنے کی لپیٹ میں شیعہ علماء کو نشانہ بنانے پر خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی اختلافات صدیوں سے موجود ہیں، لیکن کچھ عناصر ان اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 883829
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش