0
Friday 4 Sep 2020 19:33
اسرائیل-امارات دوستی معاہدہ

گزشتہ 25 سال سے موجود خفیہ روابط اسرائیل-امارات دوستانہ تعلقات کی بنیاد بنے ہیں، ایلیاؤ بنجمن

گزشتہ 25 سال سے موجود خفیہ روابط اسرائیل-امارات دوستانہ تعلقات کی بنیاد بنے ہیں، ایلیاؤ بنجمن
اسلام ٹائمز۔ صیہونی اخبار ہاآرٹز کے مطابق غاصب صیہونی وزارت خارجہ کے رابطہ آفس سیکرٹری ایلیاؤ بنجمن نے اسرائیل-امارات دوستی معاہدے کے پس منظر سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب ابوظہبی کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لئے اسرائیل نے سفارتی سطح پر گزشتہ ایک چوتھائی صدی سے امارات کے ساتھ رابطہ قائم کر رکھا تھا۔ صیہونی سفارتکار نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ابوظہبی تل ابیب تعلقات ایک ہی رات میں حاصل نہیں ہوئے، کہا کہ مصر و اردن کے برخلاف کہ دوسرے ممالک کے ساتھ جن کے تعلقات کو اُن کی وزارت ہائے خارجہ کنٹرول کرتی ہیں، متحدہ عرب امارات کے ساتھ غیرفوجی تعلقات کو اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے انتہائی خفیہ طریقے سے آہستگی کے ساتھ آگے بڑھایا گیا ہے۔

غاصب صیہونی وزارت خارجہ کے سینیئر سفارتکار و عرب مسلم ممالک کے ساتھ خفیہ رابطے کے اسرائیلی سیکرٹری نے دوستی معاہدے سے قبل امارات کے ساتھ استوار خفیہ اسرائیلی رابطوں کے حوالے سے مزید کہا کہ سب کچھ اوسلو معاہدے کے بعد شروع ہوا جب (اس وقت کے اسرائیلی وزیر خارجہ) شمعون پیریز نے ہمارے پاس آ کر کہا کہ عرب دنیا کی جانب اپنے دروازے کھول دیئے جائیں۔ ایلیاؤ بنجمن نے کہا کہ ہم نے اعلی حکام کی اجازت سے واشنگٹن، نیویارت اور ابوظہبی میں ان کے ساتھ انتہائی آہستگی سے گفتگو کا آغاز کر دیا جبکہ شروع میں ہماری گفتگو زیادہ تر اقتصادی امور کے بارے ہوا کرتی تھی جس کا مقصد، استوار ہونے والے رابطے کو سفارتی میدان میں لے کر آنا تھا۔ صیہونی سفارتکار نے کہا کہ سال 2002ء میں جب وہ دبئی میں ہیرے کا بازار (Diamond Exchange) کھولنا چاہتے تھے تو ان کے لئے (اسرائیلی ہیرے کے بازار) راماتگان ایکسچینج کو نمونہ قرار دیا گیا جس کے باعث (دونوں ممالک کے روابط میں) غیرمتوقع کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ایلیاؤ بنجمن کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ بہت زیادہ مواقع پر مذاکرات انجام دیئے ہیں جبکہ دسیوں اسرائیلی تاجروں نے وہاں (امارات میں) اپنا کاروبار بھی شروع کیا ہے۔

صیہونی سفارتکار نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا امریکی لڑاکا طیاروں (ایف-35) کی خریداری کی اماراتی خواہش عنقریب منعقد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات، مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) میں قبل از وقت منعقد ہونے والے وزارت عظمی کے انتخابات اور ابوظہبی-تل ابیب کے درمیان تازہ طے پانے والے دوستی معاہدے پر اثرانداز ہو سکتی ہے، کہا کہ یہ کہنا ممکن ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ طے پانے والا دوستی معاہدہ، ان سب غیرممکن واقعات کے بعد وقوع پذیر ہوا ہے۔ ایلیاؤ بنجمن نے مزید کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ وہ ایف-35 لڑاکا طیارے خریدنا چاہتے ہیں، لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ "الحاقی منصوبے" پر عملدرآمد کرنا یا نہ کرنا بھی ایک الگ مسئلہ ہے البتہ کچھ سربراہانِ مملکت ایسے بھی ہیں جو کسی نہ کسی طرح اپنی کامیابی کی تشہیر چاہتے ہیں، یہ سب باتیں درست ہیں۔ واضح رہے کہ اسی صیہونی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے گذشتہ چند سالوں کے دوران متحدہ عرب امارات کے اندر 500 سے زائد صیہونی کمپنیاں کھولی ہیں جن میں سے اکثر کا تعلق غاصب اسرائیلی فوج اور انٹیلیجنس کے ساتھ ہے۔
خبر کا کوڈ : 884275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش