0
Saturday 5 Sep 2020 00:17

مکتب تشیع نہ کسی کے مقدسات کی توہین کی اجازت دیتا ہے نہ اپنے مقدسات کی توہین برداشت کرینگے، علامہ تصور جوادی

مکتب تشیع نہ کسی کے مقدسات کی توہین کی اجازت دیتا ہے نہ اپنے مقدسات کی توہین برداشت کرینگے، علامہ تصور جوادی
اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کا خطہ انتہائی پرامن خطہ شمار کیا جاتا ہے، یہاں پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضاء پائی جاتی ہے، جس کے لیے تمام مکاتب فکر کے ذمہ داران و بزرگان کا واضح و نمایاں کردار ہے، اگرچہ یہاں پر فرقہ واریت کے دو بڑے واقعات بھی ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ملت تشیع نے ہمیشہ امن و آشتی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور کبھی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مظفرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر مجھے خود دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، جس سے میں تاحال متاثر ہوں لیکن ہم نے ہمیشہ ریاست کے امن کی بات کی، ریاست کی بقاء و سلامتی کی بات کی، ریاست کے استحکام و ترقی کی بات کی اور ہم خون کے آخری قطرے تک ریاست کا امن پائمال نہیں ہونے دیں گے۔

علامہ تصور حسین نقوی الجوادی نے مزید کہا کہ اس وقت جو آزاد کشمیر بھر میں سوشل میڈیا پر جو ایک توہین آمیز اور نہ تھمنے والا طوفان بدتمیزی برپا ہوا ہے، اس کی جو لوگ ابتداء کرنے والے ہیں، اصل مجرم وہ لوگ ہیں جو سائبر کرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی کر رہے ہیں۔ ملت تشیع کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اہلسنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے، گناہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کی اجازت کس نے دی کہ کوئی شخص پیروان مکتب اہلبیت (ع) کے مقدسات کی توہین کرے، ان کی تکذیب کرے، ان کی بے حرمتی کرے، اس طرح جو توہین اہلبیتؑ، توہین مولا علیؑ، توہین آئمہ اہلبیتؑ ہو رہی ہے، یہ طوفان بدتمیزی ہے۔ اگر کوئی شخص اس کے جواب میں کمنٹ کرتا ہے، اس بات کا جواب دیتا ہے، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی جاتی ہے اور انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے اور جو بندہ بات شروع کرتا ہے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

علامہ تصور حسین نقوی الجوادی نے مزید کہا کہ اس وقت میرپور ڈویژن خصوصاً ضلع کوٹلی میں جو بے گناہ نوجوان گرفتار کیے گئے ہیں، حکومت اور انتظامیہ فوری طور پر ان کی رہائی کو یقینی بنائیں، اگر ان کی رہائی عمل میں نہ لائی گئی، بے بنیاد مقدمات ختم نہ کیے گئے اور دوسری طرف سے توہیں اہلبیت (ع) کے مرتکب افراد گرفتار نہ کیے گئے تو ہم ریاست گیر تحریک چلانے کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ لہٰذا ہماری امن کی پالیسی کو، ہماری امن کی سوچ کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے بلکہ ہم نے ہمیشہ ریاست کے امن کے لیے قربانی دی اور ریاست کی انتظامیہ سے ہمیشہ تعاون کیا، ہم آئندہ بھی اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم آزاد کشمیر کی ریاستی انتظامیہ، ریاستی مشنری سے اپنا تعاون اس شرط کے ساتھ جاری رکھیں گے کہ وہ ہمارے مقدسات کی توہین کا سلسلہ روکنے میں اپنا کردار ادا کرے اور بے گناہ شیعہ جوانوں کی رہائی کو یقینی بنائے۔
خبر کا کوڈ : 884331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش