0
Wednesday 9 Sep 2020 20:26
ملت جعفریہ پاکستان پر کسی کے عقیدہ کو تھونپنے کی مذموم کوششوں سے باز رہا جائے

ملتان، شیعہ وحدت کونسل کے زیراہتمام علماء، ذاکرین، ملی جماعتوں اور بانیان مجالس، جلوس اور عزاداروں کا مشاورتی اجلاس

ملتان، شیعہ وحدت کونسل کے زیراہتمام علماء، ذاکرین، ملی جماعتوں اور بانیان مجالس، جلوس اور عزاداروں کا مشاورتی اجلاس
اسلام ٹائمز۔ شیعہ وحدت کونسل پاکستان کے زیراہتمام علماء، ذاکرین، بانیان مجالس و جلوس، ملی جماعتوں، بانیان امام بارگاہ، ماتمی انجمنوں اور عمائدین کا مشاورتی اجلاس امام بارگاہ ابوالفضل العباس ملتان میں منعقد ہوا۔ مشاورتی اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، علامہ طاہر عباس نقوی، علامہ عون محمد نقوی، علامہ سبطین نجفی، علامہ امیر حسین ساقی، مولانا وسیم عباس معصومی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا تقی گردیزی، دربار شاہ شمس کے سجادہ نشین مخدوم زاہد حسین شمسی، مخدوم طارق عباس شمسی، مخدوم اسد عباس بخاری، سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر شہریار حیدر، ضلعی آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم ملتان فخر نسیم صدیقی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنما امداد حسین، شاعر اہلیبیت زوار حسین بسمل، قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ، مخدوم عون شمسی، لیاقت ہاشمی، سید ظل حسن جعفری، جلالپور پیروالا سے اصغر سومرو، شجاع آباد سے عمران نقوی نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب میں علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ ایک عرب ملک کا سفیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مدارس، مختلف اداروں اور علمائے کرام سے ملاقاتیں کر رہا ہے، اگر کسی بھی ملک نے ارض وطن پر حملہ کیا تو دوسرے لوگ چاہے کسی کا بھی ساتھ دیں، ہم مملکت پاکستان کی خاطر جان تک دے دیں گے۔ ہم نے وحدت امت کی خاطر پہلے ہی غیر ذمہ دار افراد سے خود کو الگ کیا، سب سے پہلے لعن طعن اور سب و شتم کا آغاز کس نے کیا۔ اس ملک میں صرف ایک مکتبہ فکر کے وڈیو کلپس نہیں ہیں، بعض دیوبندی علماء نے سرکار ابوطالب علیہ السلام کی تقصیر کی لیکن ہم کبھی ایف آئی آر کی طرف نہیں گئے۔ اچھا ہوا ہماری توجہ بھی اس طرف دلا دی۔ اس ملک میں کس کس نے کیا کیا کہا ہے، ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔ ملک کے تمام شعبوں کی ممتاز شخصیات، دانشوروں اور ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے معاملات پر غور کریں، ہم نے طویل عرصہ لاشیں اور جنازے اٹھائے، کس نے سب سے پہلے تکفیریت کا نعرہ بلند کیا۔

 اجلاس کے آخر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سولہ نکاتی قرارداد پیش کی گئی، جس میں فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی رسالہ میں پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ ۖ کی شان میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں اور سوئیڈن میں قرآن مجید کے توہین آمیز واقعہ کی شدید مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ نبی کریم ۖکی شان میں اور مقدسات کے خلاف گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر سے کرفیو اور بھارتی ناکہ بندی کے خاتمہ کو یقینی بناتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ فلسطین، فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل غاصب صہیونیوں کی ایک ناجائز اور جعلی ریاست ہے۔ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فلسطین کاز سے سنگین غداری سمجھتے ہیں اور عرب امارات کا یہ عمل عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

امریکہ اور اسرائیل ہندوستان اور ان کے عرب و دیگر حواری پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور سی پیک جیسے ترقی کے منصوبوں کے دشمن ہیں، لہذا پاکستان میں فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی تمام سازشیں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ہیں۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے۔ پاکستان ایک آزاد مملکت ہے اور پاکستان کا آئین یہاں بسنے والے تمام شہریوں کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے، تاہم تمام مسالک کو مذہبی و سماجی آزادی کا حق حاصل ہے اور یہ حق کوئی بھی کسی سے نہیں چھین سکتا۔ حکومت پاکستان بشمول وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں تکفیری عناصر کے خلاف بے رحمانہ کارروائی کی جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات فی الفور واپس لے کر گرفتار شدہ افراد کو رہا کیا جائے۔

تمام مکاتب فکر اور ملت جعفریہ کو متوجہ کیا جاتا ہے کہ تمام مسلمہ اسلامی مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین سے اجتناب و پرہیز کیا جائے۔ ملت جعفریہ کے کسی خاص فرد کے خلاف مقدمہ اور گرفتاری کا مطالبہ کسی بھی عنصر کی طرف سے کیا گیا تو ملت جعفریہ بھی ایسے کئی نام اور شواہد رکھتی ہے کہ جن کے خلاف مقدمات قائم کرنے اور ان کی گرفتاریوں کے لئے باقاعدہ تحریک چلائی جائے گی۔ حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کھلم کھلا شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے اور قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائے جائے، بصورت دیگر صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کی صورت میں حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عائد ہوگی۔ ملت جعفریہ پاکستان پر کسی کے عقیدہ کو تھونپنے کی مذموم کوششوں سے باز رہا جائے۔ کسی مسلک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلک پر اپنے عقائد کو تھونپنے کی ناپاک کوشش کرے۔

اگر ریاستی اداروں نے ملت جعفریہ کے خلاف سرگرم عمل ایسے عناصر کو جو مسلسل ملت جعفریہ کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں، ان کے خلاف کوئی راست اقدام نہ کیا تو پھر علماء و ذاکرین کے لئے ملت کو مزید صبر کی تلقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ ہم شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے فرمان کی تجدید کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ عزاداری سید الشہداء ہماری شہ رگ حیات ہے اور ہمارا سر تن سے جدا تو ہوسکتا ہے، لیکن ہم اپنے عقیدہ سے انحراف نہیں کرسکتے۔ عزاداری سید الشہداء کے خلاف کسی قسم کی سازش کو قبول نہیں کریں گے، یہ اجلاس ریاست پاکستان سے ملک بھر سے جبری طور پر لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے، زیارت مقامات مقدسہ ہماری عبادت کا مرکز ہیں، پاکستان سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جاتے ہیں، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس میں آسانیاں پیدا کرے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید ندیم عباس کاظمی، ممتاز حسین ساجدی، تصور شاہ، لیاقت حسین ہاشمی، ناصر عباس سمیت دیگر رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
خبر کا کوڈ : 885288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش