0
Wednesday 9 Sep 2020 21:44

محرم الحرام میں شیعہ سنی علماء و قائدین نے حب دین و حب الوطنی کا مظاہرہ کیا، لیاقت بلوچ

محرم الحرام میں شیعہ سنی علماء و قائدین نے حب دین و حب الوطنی کا مظاہرہ کیا، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مفاد پرستانہ سیاست اور اسٹیبلشمنٹ کے جھگڑے نے کراچی کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے، کراچی ملک کا بڑا اور اہم شہر ہے، مگر بارش نے ڈبو دیا، وفاقی و صوبائی حکومت ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کی بجائے مصیبت زدہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھ کر اپنی ذمہ داری پوری کریں، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں ربڑ اسٹمپ بنا دی گئی ہیں، غربت، مہنگائی، بے روزگاری نے پسے ہوئے طبقے کو زندگی اور ایمان فروخت کرنے پر مجبور کر دیا ہے، عمران خان سرکار نے نعرہ ریاست مدینہ کا لگایا، لیکن عملی طور ملک میں قادیانیت، بدتہذیبی، سیکولر ازم، کرپٹ مافیا، فرقہ واریت کی سرپرستی کو فروغ دیا ہے، پاکستان کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو مسخ کیا جا رہا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباء آڈیٹوریم کراچی میں علما و مشائخ کے وفد اور میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ علماء و مشائخ کونسل سندھ کے صدر حافظ نصراللہ عزیز، جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر ممتاز حسین سہتو اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا بھی ساتھ موجود تھے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ تمام تر خدشات کے باوجود الحمد اللہ ماہ محرم الحرام اور دیگر ایام بخیریت تکمیل ہوئے، اہلسنت و تشیع علماء و قائدین اور عوام نے حب دین اور حب الوطنی کا مظاہرہ کیا ہے، ان دنوں دل آزار تقاریر، کلام اور سوشل میڈیا پیجز نے تمام طبقات کو پریشان کیا ہے، یہ عناصر غیر ذمہ دار، عالمی استعماری ایجنڈا کے انجانے یا جان بوجھ کر آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کی قیادت ایسے شرپسندوں اور غیر ذمہ دار دل آزاری پھیلانے والوں کا محاسبہ کریں، اپنی صفوں سے نکال باہر کریں، انہیں خود عبرت بنا دیں اور حکومت ایسے لوگوں کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کرے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ دینی جماعتوں کیلئے بڑا چیلنج ہے کہ حکمران عالمی دباؤ پر سجدہ ریزی کی وجہ سے اسلامی، نظریاتی، تعلیمی اور اقتصادی سرنڈر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ملک و ملت کو درپیش حقیقی بحرانوں سے نجات دلانے کے ایجنڈا پر نہیں، دینی جماعتیں ملک کا بڑا پریشر گروپ ہیں، لیکن فرقہ بازی، مسالک کے اندر تقسیم در تقسیم نے بے دست کر دہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرانوں کے اس درد میں بزدلی اور خاموش تماشائی بننے کی بجائے دینی قیادت اپنا کردار ادا کرے، تمام دینی قیادت ملک و ملت کی رہنمائی کیلئے کمر بستہ ہو جائے۔
خبر کا کوڈ : 885308
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش