0
Thursday 10 Sep 2020 12:53

مقبوضہ کشمیر، حکومتی اراضی پر مذہبی ڈھانچوں کی موجودگی، عدالت عالیہ میں تفاصیل طلب

مقبوضہ کشمیر، حکومتی اراضی پر مذہبی ڈھانچوں کی موجودگی، عدالت عالیہ میں تفاصیل طلب
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے جموں و کشمیر اور لداخ میں حکومتی اراضی پر غیرقانونی طور پر قبضہ کرکے ان پر مذہبی ڈھانچے تعمیر کرنے سے متعلق تفاصیل طلب کی ہیں۔ مفاد عامہ کی ایک عرضی کی سماعت کے دوران چیف جسٹس، جسٹس گیتا متل اور جسٹس پنیت گپتا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جموں کشمیر اور لداخ کے صوبائی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ سرکاری اراضی پر قائم تمام مذہبی ڈھانچوں کی تفاصیل مع جائے قبضہ، رقبہ اور قابضوں کی دیگر تفاصیل سمیت تمام ڈپٹی کمشنروں سے حاصل کریں۔ عدالت نے کہا کہ یہ تفاصیل چھ ہفتوں کے اندر مکمل کرکے جموں و کشمیر اور لداخ کے چیف سیکریٹریوں کو پیش کی جانی چاہیئے، جو متعلقہ حکام کے ساتھ مشورہ کرکے ایک پالیسی فیصلہ لیں گے جو 9 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اس دوران عدالت نے رجسٹرار جنرل کوجموں ونگ میں دائر مفاد عامہ کی ایک ایسی ہی عرضی کو اس عرضی کے ساتھ جوڑ دینے کے لئے کہا ہے۔ عدالت نے دونوں عرضیوں کو 9 نومبر 2020ء کے لئے فہرست میں رکھا۔ قابل ذکر ہے کہ بازاروں، پارکوں اور دیگر مقامات پر ناجائز قبضہ کرکے مذہبی مقامات کی تعمیر کا معاملہ عدالت عظمیٰ کے سامنے 2009ء میں رکھا گیا تھا۔ 29 ستمبر 2009ء کو بھارتی داخلہ سیکریٹری کے سالسٹر جنرل کو بھیجے گئے ایک مکتوب کے بعد عدالت نے تمام ریاستوں اور مقبوضہ کشمیر کو مفاد عامہ کی عرضی میں ایک فریق بنانے کے بعد نوٹس جاری کئے تھے۔

اس دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ مندر، مسجد، گرجا، یا گوردوارہ کے نام پر حکومتی اراضی، مقامات، پارکوں یا عوامی مقامات پر کسی ڈھانچے کو تعمیر نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے چیف سیکریٹریوں کو حکومتوں کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد موجودہ ایسے غیر قانونی مذہبی مقامات سے متعلق پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت دی تھی جو پہلے ہی قائم کئے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ان ہدایات کی عمل درآمد کیلئے متعلقہ سپریم کورٹ کو اس کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی تھی اور معاملے کو متعلقہ سپریم کورٹ کو بھیجا تھا۔
خبر کا کوڈ : 885401
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش