0
Friday 11 Sep 2020 21:10

سکردو روڈ منصوبے کا حلیہ بگاڑ دیا گیا، تحریک چلائیں گے، انجمن تاجران بلتستان

سکردو روڈ منصوبے کا حلیہ بگاڑ دیا گیا، تحریک چلائیں گے، انجمن تاجران بلتستان
اسلام ٹائمز۔ انجمن تاجران بلتستان نے سکردو روڈ پر 8 ٹنلز بنانے کا وعدہ پورا نہ کرنے پر ٹیکس کے خاتمے کے لئے شروع کی گئی تحریک سے بھی موثر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ سکردو شاہراہ پر تین چھوٹی اور پانچ بڑی ٹنلز بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا، اترائی چڑھائی بھی ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر روڈ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا گیا ہے اور بلتستان کے عوام کے ساتھ ہاتھ کیا گیا ہے، انجمن تاجران روڈ کے ڈیزائن کی تبدیلی پر ہرگز خاموش نہیں رہے گی اور بڑی تحریک شروع کی جائے گی۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انجمن تاجران کے صدر غلام حسین اطہر، جنرل سکریٹری احمد چو شگری، سینئر نائب صدر سید محمد تقی سبزواری، بلتستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد اشرف، سبزی منڈی کے صدر حاجی ولایت علی، انجمن تاجران کے دیگر عہدیداروں حاجی محمد امین، حاجی محمد، حاجی اسماعیل نے کہا ہے کہ جس وقت سکردو روڈ کی تعمیر کی بات چل رہی تھی، اس وقت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورے سکردو کے موقع پر این ایچ اے کے چیئرمین کی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ سکردو روڈ کو موٹر وے کے طرز پر بنایا جائے گا۔

انجمن تاجران کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہاں آٹھ ٹنلز بنائی جائیںگی، اترائی چڑھائی بھی نہیں ہوگی مگر سکردو روڈ پر اترائی چڑھائی ختم کی جا رہی ہے اور نہ ہی ٹنلز بنائی جا رہی ہے۔ روڈ کا ڈیزائن ہی تبدیل کر کے ہمارے ساتھ ہاتھ کیا گیا ہے۔ دھوکہ دہی پر بلتستان کے تاجروں اور عوام میں بڑی تشویش پائی جا رہی ہے، انجمن تاجران فیصلہ کر چکی ہے کہ ٹنلز بنانے کا وعدہ پورا نہ کیا گیا تو تاریخی احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور پورا بلتستان اٹھے گا۔ سدپارہ ڈیم بناتے وقت ڈیزائن میں شتونگ نالہ کو شامل کیا گیا تھا مگر تعمیر شروع ہوئی تو ڈیزائن تبدیل کیا گیا اور نقشے سے شتونگ نالہ کو نکال دیا گیا، ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں، سکردو روڈ ساتھ بھی وہی کھیل کھیلا گیا ہے جو سدپارہ ڈیم کے ساتھ کھیلا گیا تھا مگر ہمارے منتخب نمائندے خاموش تماشا دیکھتے رہے۔ یہ لوگ نہ صرف خاموش رہے بلکہ ڈیزائن تبدیل کرنے والوں کی ہاں میں ہاں ملا کر خوب مفادات حاصل کرتے رہے، تعجب کی بات یہ ہے کہ بلتستان کے لئے جو بھی منصوبہ آتا ہے اس کا ڈیزائن بننے سے پہلے کچھ اور بننے کے بعد کچھ اور ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اربوں روپے ضائع ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ صرف بلتستان والوں کے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ 
خبر کا کوڈ : 885673
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش