1
Sunday 13 Sep 2020 01:27

عراق میں ہماری فوجوں پر ہونیوالے حملوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے، جنرل کینتھ میکنزی

عراق میں ہماری فوجوں پر ہونیوالے حملوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے، جنرل کینتھ میکنزی
اسلام ٹائمز۔ مغربی ایشیاء کے لئے امریکی کمانڈ سنٹر سینٹکام کے کمانڈر جنرل کینتھ فرینک میکنزی نے امریکی نیوز چینل این بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ سال 2020ء کی پہلی ششماہی کے دوران عراق کے اندر موجود (قابض) امریکی فورسز پر ہونے والے حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ امریکی جنرل نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کی نسبت اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران عراق کے اندر ہمارے فوجی اڈوں پر اور ان کے اردگرد ہونے والے بالواسطہ حملوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ ان حملوں میں اچھی بات یہ ہے کہ ان میں جانی نقصان کم ہوا ہے تاہم یہ حملے جاری ہیں۔

خطے میں امریکی دہشتگردانہ کمانڈ سنٹر کے سربراہ نے حسب معمول ایران پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ (ان حملوں سے) ایران کا مقصد، امریکہ کو خطہ چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔ امریکی جنرل نے اپنے انٹرویو کے دوران ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک سے امریکی فوجیوں کے اخراج کے حوالے سے عراقی حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے اور دعوی کیا کہ تاحال کم از کم مجھے یہ یقین ہو گیا ہے کہ وہ ایسے راہ حل کا انتخاب نہیں کریں گے درحالیکہ عراقی حکومت؛ امریکہ، نیٹو اور ہمارے اتحادیوں کے ساتھ لمبی مدت کے سکیورٹی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔

امریکی جنرل نے این بی سی نیوز کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں ایران پر "جارحانہ حملوں" کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ امریکی فوج نے "ایرانی جارحانہ اقدامات" کا مقابلہ کرنے کے لئے خطے کے اندر (موجود امریکی سفارتخانے میں) پیٹریاٹ سمیت ہوائی دفاع کے دوسرے سسٹمز نصب کر رکھے ہیں۔ جنرل میکنزی نے کہا کہ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ (عراق میں امریکہ کے خلاف) ایران کے حکم سے کس حد تک اقدامات کئے جاتے ہیں، تو اصلی نکتہ یہ ہے کہ حتی اگر یہ اقدامات براہ راست ایران کے حکم پر انجام نہ بھی دیئے جاتے ہوں تب بھی ان حملوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ وہ ہی ہے جو کسی زمانے میں ایران نے ہی انہیں دیا تھا بنابرایں اگر ایران نے ان حملوں کا حکم نہیں دیا تب بھی قطعی طور پر ان حملوں کی اخلاقی ذمہ داری اسی کے کاندھوں پر ہے۔

واضح رہے کہ امریکی سینٹکام کے کمانڈر کی جانب سے "اخلاقی ذمہ داری" پر مبنی یہ بیان ایک ایسے حال میں دیا گیا ہے جب جاری سال کی ابتداء میں عراقی سرزمین پر سفارتی مشن کے لئے موجود ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو داعش کے خلاف برسرپیکار عراقی حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس سمیت کئی ایک رفقاء کے ہمراہ ٹارگٹ کلنگ کی ایک امریکی دہشتگردانہ کارروائی میں شہید کر دیا گیا تھا۔ دوسری طرف اس وقوعے کے چند دنوں کے اندر اندر ہی عراقی پارلیمنٹ نے اپنی ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے ملک کے اندر موجود قابض امریکی افواج کو فورا نکل جانے کا حکم دیا تھا جس پر عملدرآمد میں امریکی فورسز تاحال لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 885933
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش