QR CodeQR Code

5 اگست 2019 کے فیصلے ناقابل قبول ہیں، ڈاکٹر فاروق عبداللہ

13 Sep 2020 11:01

وفد نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور کورونا وائرس سے یہاں کے لوگ حد سے زیادہ متاثر ہوگئے ہیں۔ اقتصادی بدحالی نے لوگوں کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور بے روزگاری عروج پر پہنچ گئی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے شروع کی گئی مشترکہ جدوجہد کی بھرپور تائید کرتے ہوئے پارٹی کی اقلیتی سیل کے وفد نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے یک زبان ہوکر گپکار اعلامیہ کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے نظریں گپکار اعلامیہ پر مرکوز ہیں اور عوام اس اتحاد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ایک بیان کے مطابق نیشنل کانفرنس اقلیتی سیل کے وفد نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے اُن کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ بھی موجود تھے۔ اقلیتی سیل کے آرگنائزر سردار جگدیش سنگھ آزاد کی قیادت میں آئے وفد میں سرینگر، بڈگام، بارہمولہ، اننت ناگ اور پلوامہ کے اقلیتی سیل کے اراکین شامل تھے۔

وفد نے اس موقعے پر کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے ہمیشہ ہند مسلم سکھ اتحاد کی مشعل کو فروزاں رکھا ہے اور مستقبل میں بھی اسی اصول پر قائم و دائم رہیں گے۔ وفد نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے یک طرفہ فیصلوں کے ذریعے ہمارے حقوق سلب کئے گئے۔ ایک سال گذر جانے کے باوجود بھی تینوں خطوں کے عوام تشویش اور تذبذب میں مبتلا ہیں۔ جموں اور لداخ کے عوام کو بھی اب محسوس ہوگیا ہے کہ 5 اگست کے فیصلوں سے ہم پر کون سے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور ان اقدامات سے مستقبل میں کیا تباہی ہوگی۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام کو کسی بھی صورت میں مرکزی حکومت کے فیصلہ ناقابل قبول ہیں۔

وفد نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور کورونا وائرس سے یہاں کے لوگ حد سے زیادہ متاثر ہوگئے ہیں۔ اقتصادی بدحالی نے لوگوں کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور بے روزگاری عروج پر پہنچ گئی ہے۔ 5 اگست کے بعد مرکزی حکومت نے جو بھی فیصلے لئے وہ کسی بھی صورت میں جموں و کشمیر کے عوام کے مفاد میں نہیں ہوسکتے ہیں۔ وفد نے کہا کہ بھارتی حکومت نے حال ہی میں جموں و کشمیر میں سرکاری زبانوں میں اضافہ کیا اور اس میں امتیازی سلوک روا رکھ کر پنجابی کو نظرانداز کیا گیا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ پنجابی کو بھی سرکاری زبانوں میں شامل کیا جانا چاہیئے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اقلیتی سیل کے وفد کا گپکار اعلامیہ کی تائید کرنے پر شکریہ ادا کیا گیا اور کہا کہ ہماری جدوجہد چیلنجوں سے بھری ہوئی ہے اور ہمیں اس دوران اتحاد کا مظاہرہ کرکے ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں توڑنے اور بانٹنے کی کوششیں کی جائیں گی لیکن ہمیں متحد رہ کر ان مذموم اور ناپاک کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ سرکاری زبانوں میں اضافے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس  کے صدر نے کہا کہ یہ سب کچھ ہمیں بانٹنے کیلئے کیا جارہا ہے۔ اگر سرکاری زبانوں میں اضافہ کرنا ہی تھا تو پھر پنجابی، گوجری اور پہاڑی کو کیوں نظرانداز کیا گیا۔؟


خبر کا کوڈ: 885965

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/885965/5-اگست-2019-کے-فیصلے-ناقابل-قبول-ہیں-ڈاکٹر-فاروق-عبداللہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org