QR CodeQR Code

علامہ ضمیر اختر نقوی انتقال کر گئے

13 Sep 2020 11:10

علامہ ضمیر اختر نقوی کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ انکی نماز جنازہ اور تدفین کا وقت تاحال طے نہیں کیا گیا۔ قریبی رفقا کا کہنا ہے کہ علامہ ضمیر اختر نقوی کی میت کراچی کے علاقہ انچولی منتقل کی جائیگی۔ علامہ ضمیر اختر نقوی 40 سے زائد تصانیف کے مالک تھے۔ مرثیہ نگاری، شاعری، اردو ادب سمیت مختلف موضوعات انکا خاصہ رہے۔


اسلام ٹائمز۔ معروف خطیب علامہ ضمیر اختر نقوی دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں انتقال کر گئے ہیں۔ علامہ ضمیر اختر نقوی کو رات گئے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ علامہ ضمیر اختر نقوی کے پرسنل اسسٹنٹ نے تصدیق کی ہے کہ علامہ کا انتقال حرکت قلب بند ہونے کے باعث ہوا۔ علامہ ضمیر اختر نقوی کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی نماز جنازہ اور تدفین کا وقت تاحال طے نہیں کیا گیا۔ قریبی رفقاء کا کہنا ہے کہ علامہ ضمیر اختر نقوی کی میت کراچی کے علاقہ انچولی منتقل کی جائے گی۔ علامہ ضمیر اختر نقوی 40 سے زائد تصانیف کے مالک تھے۔ مرثیہ نگاری، شاعری، اردو ادب سمیت مختلف موضوعات ان کا خاصہ رہے۔

علامہ ضمیر اختر نقوی 1944ء میں بھارت کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے اور 1967ء میں نقل مقام کرکے پاکستان کے شہر کراچی شہر میں سکونت اختیار کی۔ انہوں نے لکھنو کے حسین آباد اسکول سے میٹرک پاس کیا اور گورنمنٹ جوبلی کالج لکھنؤ سے انٹرمیڈیٹ مکمل کیا۔ گریجویشن کی سند شیعہ کالج لکھنؤ سے حاصل کی۔ علامہ ضمیر اختر نقوی کی تصانیف میں عظمتِ صحابہ، عظمتِ ابو طالب، امام اور اُمت، ظہورِ امام مہدی، احسان اور ایمان، قاتلانِ حسین (ع) کا انجام، محسنین اسلام، امہات المعصومین، دس دن اور دس راتیں، علم زندگی ہے، تذکرہ شعرائے لکھنؤ، مرزا دبیر حالاتِ زندگی اور شاعری، اردو ادب پر واقعہ کربلا کے اثرات، اقبال کا فلسفہ عشق، شعرائے اردو کی ہندی شاعری اور شعرائے مصطفیٰ آباد بھی شامل ہیں۔ علامہ ضمیر اختر نقوی کے والد کا نام سید ظہیر حسن نقوی تھا، جبکہ ان کی والدہ کا نام سیدہ محسنہ ظہیر نقوی تھا۔


خبر کا کوڈ: 885971

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/885971/علامہ-ضمیر-اختر-نقوی-انتقال-کر-گئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org