0
Sunday 13 Sep 2020 18:20

شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی کیخلاف عوامی اور قانونی جنگ شروع ہو گئی

شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی کیخلاف عوامی اور قانونی جنگ شروع ہو گئی
اسلام ٹائمز۔ شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی کیخلاف عوامی اور قانونی جنگ شروع ہو گئی۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سکردو کے جنرل سکریٹری شجاعت ایڈووکیٹ نے شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی کے خلاف سپریم اپیلیٹ کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس میں چیف جسٹس سپریم اپیلیٹ کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی کر کے ٹنلز غائب کرنے کے معاملے کا از خود نوٹس لیں۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں 8 ٹنلز موجود تھیں، این ایچ اے کی بریفنگ میں 8 ٹنلز بنانے، اترائی چڑھائی ختم کرکے موٹر وے طرز پر جدید شاہراہ بنانے کی بات کی گئی تھی، مگر روڈ پر تین سال سے کام جاری ہے مگر ٹنلز بننے کے آثار دور دور تک نظر نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے بلتستان کے عوامی، سیاسی حلقوں اور تاجروں میں بڑی تشویش پائی جا رہی ہے اور لاوا پک رہا ہے۔ ٹنلز کے مقامات پر نشانات بھی لگائے گئے تھے، اس کے باوجود ٹنلز کی تعمیر کے لئے مذکورہ کمپنی تیار نہیں، معاملے کا ازخود نوٹس لیا جائے۔

درخواست گزار شجاعت حسین ایڈووکیٹ نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی بڑا ظلم ہے، ہم اس زیادتی پر ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔ ادھر سول سو سائٹی بلتستان کے تحت شاہراہ بلتستان کے ڈیزائن میں تبدیلی کے خلاف اتوار کو سکردو یادگار چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں مختلف سیاسی، سماجی اور تاجر تنظیموں کے ذمہ داران شریک ہوئے۔ سول سوسائٹی کے متحرک ممبر نجف علی نے کہا کہ سکردو روڈ کے ڈیزائن میں تبدیلی بلتستان کے خلاف بڑی سازش ہے، ہم نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ روڈ کا بیڑا غرق کیا جا رہا ہے مگر ہماری ایک نہ سنی گئی، آج وہی ہوا جس کا ہم نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا تھا، اب کسی صورت میں بھی خاموش نہیں رہیں گے، جو بھی صورت حال پیدا ہو گی اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے جنرل سکریٹری و سابق سینئر وزیر حاجی اکبر تابان نے کہا کہ شاہراہ بلتستان کا ڈیزائن تبدیل کرنے میں این ایچ اے کا ہاتھ ہے، ایف ڈبلیو او کے ڈی جی جنرل افضل نے سکردو میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سکردو روڈ پر 8 ٹنلز بنائی جائیں گی مگر بعد میں نقشہ تبدیل کر دیا گیا۔ مقامی روزنامے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایف ڈبلیو او کی بریفنگ میں نامور عالم دین شیخ محمد حسن جعفری، آغا سید علی رضوی، آغا سید باقر الحسینی سمیت بلتستان کی اہم سیاسی و مذہبی شخصیات بھی موجود تھیں، سب کی موجودگی میں ٹنلز کی بات ہوئی تھی لیکن بعد میں این ایچ اے نے ٹنلز ختم کرا دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت شاہراہ بلتستان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، یہاں سیاحت، تجارت تباہ ہو رہی ہے، ہوٹلز ویران پڑے ہوئے ہیں، تمام لوگ پی ٹی آئی سے ناخوش ہیں، پی ٹی ڈی سی کے 40 ملازمین بھی فارغ کر دیئے گئے ہیں پی ٹی آئی سے لوگ بڑے تنگ ہیں۔

ادھر ایم ڈبلیو ایم نے ٹنلز کی بحالی کیلئے انجمن تاجران کی جانب سے شروع کی جانے والی احتجاجی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ انجمن تاجران کی تحریک میں نہ صرف شرکت کریں گے بلکہ ہر ممکن تعاون کریں گے کیونکہ سکردو روڈ کا مسئلہ صرف انجمن تاجران کا نہیں پورے بلتستان کے عوام کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سکریٹری جنرل سید علی رضوی اور سینئر رہنماء کاظم میثم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹنلز کو ختم کرنے میں سابق حکومت کا ہاتھ ہے، سابق اراکین اسمبلی روڈ کے مسئلے پر چپ چاپ تماشہ دیکھتے رہے، اکثر اراکین تعمیراتی کمپنی کے ساتھ مل کر مفادات لیتے رہے جس کی وجہ سے سکردو روڈ کا ڈیزائن تبدیل ہو گیا۔ ڈیزائن کی تبدیلی پر اگر اسمبلی سے آواز اٹھتی تو اب تک ٹنلز کی تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہوتا مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ عوامی مسئلے کے حل کیلئے ایوان میں جانے والوں نے عوام کے مفادات کا سودا کیا۔ انہوں نے کہاکہ ٹنلز کی تعمیر کے بغیر شاہراہ بلتستان کی تعمیر کا کوئی فائدہ نہیں، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کے ذمہ داران کی بریفنگ کے عین مطابق شاہراہ بلتستان بننی چاہئے ورنہ شدید عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 886008
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش