0
Wednesday 16 Sep 2020 20:34

منی لانڈرنگ روک دیں تو قرض لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، وزیراعظم

منی لانڈرنگ روک دیں تو قرض لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکس کا آدھا پیسہ قرضوں میں چلا جاتا ہے تو ملک کیسے چلائیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اہم قانون سازی پر تمام اتحادیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پارٹی ارکان اور اتحادی آج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ موٹر وے واقعے پر پورا ملک ہل گیا، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی ضروری ہے ہمیں ایسی قانون سازی کرنی چاہیے جس سے بچوں اور خواتین کو تحفظ ملے، عالمی ڈیٹا بتاتا ہے کہ زیادتی کرنے والے کئی بار یہی جرم دہراتے ہیں جبکہ متاثرہ لوگ ایسے واقعات سے گزرنے کے بعد ہمیشہ تکلیف میں رہتے ہیں، موٹروے واقعے کا ملزم عابد پہلے بھی گینگ ریپ میں ملوث رہا، پہلی بارجرم کے بعد عابد کو سخت سزا نہیں ملی، نہ جانے ملزم عابد نے کتنے جرائم کیے ہوں گے جو رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔ ہمیں پولیسنگ کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ایسے جرم کی ایسی سزا ہونی چاہیے کہ مجرم کو نتائج کا خوف ہو، زیادتی واقعات میں مجرموں کو سزا دلوانے کے لئے بل کی تیاری پر کام ہورہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجودہ حکومت کی وجہ سے نہیں گیا، سابقہ حکومتوں کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں گیا، جو ملک خدانخواستہ بلیک لسٹ میں چلا جاتا ہے تو اسے بہت مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے، کسی ملک کے بلیک لسٹ ہونے سے وہاں کی معیشت تباہ ہو جاتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جمہوری دور میں عوامی مفاد کی حفاظت کرنے والوں کو سراہا جاتاہے، میں تو امید لگا رہا تھا کہ اپوزیشن آج ہماری تعریف کرے گی، اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی آڑ میں ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی کوشش کی۔ اپوزیشن رہنماوَں اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے۔ اپوزیشن نے ایف اےٹی ایف بل کو اپنی کرپشن بچانے کے لیے استعمال کیا، اپوزیشن کی جانب سے نیب قانون میں 34 ترامیم کی تجویز کا مقصد نیب کو دفن کرنا تھا۔ ان لوگوں نے کہا کہ نیب قانون سے منی لانڈرنگ کو نکال دیں، اگر انہوں نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو پھر ڈر کس بات کا تھا۔ یہ لوگ ملک کو چلنے نہیں دیتے اور نہ اسمبلی میں تقریر کرنے دیتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قانون سازی ملک کے مستقبل کے لیے بہت ضروری تھی، امریکی رپورٹ کےمطابق ہرسال پاکستان سے 10 ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے، منی لانڈرنگ ترقی پذیر ملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے، کرپٹ لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے اپنا پیسہ باہر بھیجتے ہیں، منی لانڈرنگ سے غریب ملک مزید غریب اور امیر ملک مزید امیر ہوتے ہیں، اگر ہم منی لانڈرنگ کو روکیں تو ہمیں قرضہ لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے لندن میں اپنا فلیٹ 2002ء میں ظاہر کیا اس کے باوجود یہ لوگ کیس عدالت میں لے کر گئے، میں نے تمام ثبوت پیش کیے لیکن یہ لندن جائیداد سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے، کرپشن کرنے کے لیے انہوں نے پہلے ادارے تباہ کیے اور نیب کو مفلوج کیا، گزشتہ 10سال میں سب سے زیادہ قرضےبڑھے، ان لوگوں نے ملک کا قرضہ 4 گنا بڑھا دیا، ہمارے ٹیکس کا آدھا پیسہ قرضوں میں چلا جاتا ہے تو ملک کیسے چلائیں۔
خبر کا کوڈ : 886667
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش