0
Thursday 17 Sep 2020 23:54
 جنسی درندوں کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے

تین بڑی پارٹیاں ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی پر ایک ہوسکتی ہیں تو جنسی درندوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے کیوں متحد نہیں ہوتیں، سراج الحق 

تین بڑی پارٹیاں ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی پر ایک ہوسکتی ہیں تو جنسی درندوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے کیوں متحد نہیں ہوتیں، سراج الحق 
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت اور دو بڑی جماعتیں میچ فکسنگ کرتی ہیں، تینوں بڑی جماعتیں بین الاقوامی ایجنڈا پر ایک ہیں اور مل کر آئی ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی کے قانون بناتی ہیں، یہ پارٹیاں ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی پر ایک ہوسکتی ہیں تو جنسی درندوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے کیوں متحد نہیں ہوتیں۔ حکمران اپنے بنگلوں اور ایئرکنڈیشن کمروں میں بیٹھے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تبدیلی لائے ہیں، عوام جب بھی حکمرانوں سے تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں حکمران کسی چیف سیکرٹری، آئی جی یا پولیس آفیسر کو تبدیل کر دیتے ہیں، تبدیلی چھوٹے ملازمین کے تبادلوں سے نہیں حکمرانوں کو بدلنے سے آئے گی، پاکستان کے ۔سب سے بڑے صوبے میں ماوں، بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں، جس پاکستان میں بچے اور بچیاں محفوظ نہیں ہیں، ایسے ماحول میں حکمرانوں کو شرم آنی چاہئے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے 22 کروڑ عوام، ماوں، بہنوں، بیٹیوں کے تحفظ کی بات کرتی ہے۔ جنسی درندوں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے زیراہتمام موٹروے واقعہ کے خلاف وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے سامنے دیئے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دھرنے سے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، علامہ ابتسام ا لہی ظہیر، پنجاب وسطی کے امیرجاوید قصوری، پنجاب وسطی کے سیکرٹری جنرل حافظ بلال قدرت بٹ، جے آئی یوتھ کے صدر زبیر احمد گوندل، لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ دھرنے میں عورتوں اور بچوں نے بھی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف اور سیکرٹری جنرل شمالی پنجاب اقبال احمد خان بھی موجود تھے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دو سو ستر دن گزر گئے عوام وزیراعلیٰ پنجاب سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے اب تک کچھ سیکھا ہے یا ابھی سیکھ رہے ہیں، اگر دو سال میں بھی آپ کچھ نہیں سیکھ سکے تو آپ جیسے نااہلوں کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ مہینوں میں 322 بچوں اور بچیوں پر جنسی حملے ہوئے، 24گھنٹوں میں جنوبی پنجاب میں 11 بچوں پر حملے ہوئے اور چار بچوں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ پی ٹی آئی کے دو سال میں 32 فیصد جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بھٹو کی حکومت میں 1971ء میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا، موجودہ حکومت میں کشمیر انڈیا کا حصہ بن گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے، اس حکومت میں مالی، اخلاقی و نظریاتی کرپشن میں اضافہ ہوا۔ زینب بل پاس ہوئے ایک سال گزر گیا لیکن آج تک اس کا نوٹیفیکیشن تھانوں تک نہیں پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے زینب الرٹ بل میں ترمیم پیش کی کہ پھانسی کی سزا ہونی چاہئے، مگرکسی جماعت نے ساتھ نہیں دیا اور کہا کہ یہ وحشت اور بربریت ہے۔ میں وزیراعظم سے پوچھتا ہوں کہ جو سزا اللہ اور اللہ کے رسول نے مقرر کی آپ اس کا نام لیتے ہوئے کیوں گھبراتے ہیں۔ جو سزا وزیراعظم نے تجویز کی ہے تو کیا اس کے بعد وہ شخص اس معاشرے سے انتقام نہیں لے گا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی پاکستان کو اس صورت عظیم بنائے گا جب یہاں اللہ کا نظام قائم ہوگا۔ عوام حکمرانوں کے دین پر چلتے ہیں آج
حکمران ٹھیک ہو جائیں تو معاشرہ ٹھیک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خوشحالی اور نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے جس کے لئے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
خبر کا کوڈ : 886874
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش