QR CodeQR Code

پاکستان میں تکفیری گروہ کی سرگرمیاں امریکی سازش کا حصہ ہیں

امریکہ نے پاکستان کیخلاف طالبان دھڑوں کو متحد کر دیا ہے، علامہ جواد نقوی

پاکستان کو دہشتگردی کا شکار کرکے چین سے الگ کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے

18 Sep 2020 14:12

لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت کی ڈیزائننگ افغانستان میں ہو رہی ہے، یہ وہی دہشتگرد ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی دہشتگردی کی، ان کا ایک ہدف ایران ہے اور دوسرا ہدف پاکستان ہے، یہ پاکستان میں دہشت گردی کروائیں گے اور پاکستان کو قائل کریں گے کہ چین کو چھوڑ دو، ہم تمھیں دہشتگردوں سے بچائیں گے۔


اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی جیت کیلئے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، ٹرمپ چین کو نقصان پہنچانے کیلئے طالبان کیساتھ رابطے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان ہمارے ملک کی دشمن ہے، جبکہ تحریک طالبان افغانستان پاکستان کے دوست ہے، طالبان کچھ عرصے قبل مختلف دھڑوں میں بکھر گئے تھے، مگر اب سب دھڑے متحد ہو گئے ہیں اور پاکستان کیخلاف دوبارہ فعال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے اس اتحاد کے پیچھے بھی امریکہ ہے، پاکستان پر دباو ہے کہ وہ چین سے تعلق ختم کر لے، طالبان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی اور فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے اور اس دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے کہا جا رہا ہے چین سے تعلق ختم کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ فرقہ واریت بھی اسی امریکی سازش کی کڑی ہے، پاکستانی شہروں میں ریلیاں اور یزیدیت کی حمایت، یہ سب اسی سلسلے کا حصہ ہے، یہ تکفیری پہلے بھی طالبان کے حامی تھے، یہ طالبان کو افرادی و مالی مدد دیتے تھے، انہیں مدارس کے مفتیوں نے دوبارہ تکفیر والے فتوے دینا شروع کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ادارے اس صورتحال کو سمجھتے ہیں، وہ یقیناً اس سلسلہ میں وہ اپنا انتظام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے ضیاء اور مشرف دور میں فعالیت نہیں دکھائی، مگر اب امید ہے وہ فعالیت دکھائیں گے اور دہشتگردی کے سامنے بند باندھیں گے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ انڈیا بھی پاکستان میں بدامنی پھیلانے میں مصروف ہے، انڈیا کو بغیر پیسہ خرچ کئے پاکستان میں فرقہ واریت کو بحران مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی ڈیزائننگ افغانستان میں ہو رہی ہے، یہ وہی دہشتگرد ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی دہشتگردی کی، ان کا ایک ہدف ایران ہے اور دوسرا ہدف پاکستان ہے، یہ پاکستان میں دہشتگردی کروائیں گے اور پاکستان کو قائل کریں گے کہ چین کو چھوڑ دو، ہم تمھیں دہشتگردوں سے بچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کیلئے دوسرا منصوبہ بنا رہا ہے، پاکستان میں طالبان کو امریکہ فعال کر رہا ہے، یہاں سافٹ ٹارگٹ شیعہ بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضیاءالحق نے بھی ایسا ہی کیا، دہشتگردوں کو شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی ٹریننگ دے کر انہیں اگلے محاذ پر بھیج دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن طالبان متحد ہونے کا اعلان کرتے ہیں، اسی دن کراچی اور دیگر شہروں میں حالات بگڑنا شروع ہو جاتے ہیں، اس صورتحال میں توجہ دینے کی ضرورت ہے، حکومت بھی توجہ دے، ادارے بھی توجہ دیں اور قوم بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کا وقت نہیں، حقائق کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ انڈیا میں شیعہ لیڈروں نے مودی کو خط لکھا ہے، خط کا مضمون وہی نعرہ ہے کہ ’’مودی کے فرمان پر جان بھی قربان ہے‘‘۔ مودی کو لکھا ہے کہ انڈیا کے تمام شیعہ مودی کیساتھ چین کیخلاف اور دیگر انڈین دشمن محاذوں پر مرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے لداخ اور کارگل سمیت دیگر سرحدوں پر مودی کی قیادت میں لڑنے مرنے کیلئے تیار ہیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں عشرے پڑھ کر جا چکے ہیں، یہاں سے چندے لے کر جا چکے ہیں، اب مودی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارتی شیعوں کی حالت ہے، جبکہ ایک اہلسنت جن کا تعلق انڈیا سے ہے، خواجہ معین الدین چشتیؒ کے مزار کے گدی نشین ہیں، نے پاکستان میں تکفیری و یزیدی سلسلے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ قابل مذمت ہیں، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ انڈیا میں خواتین سے زیادتی سب سے زیادہ ہے، جبکہ پاکستان میں ایک واقعہ ہوا ہے، اس کو میڈیا نے خوب اچھالا ہے، لاہور میں ایک عورت کیساتھ موٹروے پر زیادتی ہوئی، پھر میڈیا پر تبصرے شروع ہو گئے، اب بحث یہ چل رہی ہے کہ ایسے مجرموں کی سزا کیا ہونی چاہیے، یہ پاکستان میں ہو رہا ہے، جو اسلامی ملک ہے، آئین میں لکھا ہے کہ کوئی قانون اسلام کیخلاف نہیں ہوگا، اب سزا تجویز کی جا رہی ہے، کہ زانی کو کیا سزا دی جائے، ایک طبقہ کہہ رہا ہے سرعام پھانسی ہونی چاہیئے، پیپلز پارٹی اور چند تحریک انصاف کے رہنما کہہ رہے ہیں پھانسی نہیں ہونی چاہیئے، وزیراعظم نے بیچ میں کہہ دیا کہ ایسے ملزموں کو نامرد بنا دیا جائے، پھر پھانسی دیدی جائے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ وزیراعظم نے عجب سزا تجویز کی ہے، پھر یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا نامرد بنانا شرعی ہے یا غیر شرعی ہے، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے منتخب نمائندے عجیب و غریب باتیں کر رہے ہیں، ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ اگر عورتوں نے ایسا کیا تو انہیں انہیں کیسے نازن بنائیں گے؟ ملک میں شریعت کے سوا ہر بات کی جا رہی ہے۔ علمائے کرام بھی شرعی سزائیں نہیں بتا رہے، خاتون کیساتھ زیادتی کرنیوالے مجرموں کی سزا سنگسار کرنا ہے، لیکن کوئی اس سزا کی بات نہیں کر رہا۔ جب سے پاکستان بنا ہے کسی کو شرعی سزا دی گئی ہے، پاکستان میں شرعی سزائیں معطل ہیں، ان کو بیان کرنے کی بھی کسی میں ہمت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی نئی لہر چل چکی ہے، اس کے پیچھے تکفیری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی، کوہاٹ، اسلام آباد، منڈی بہاوالدین میں قتل و غارت ہوئی ہے، اس آگ کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شرپسند کی تقریر سے پوری ملت تشیع کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ جبکہ یہاں ضرورت تھی کہ اہل تشیع اس ذاکر کیخلاف بتاتے کہ ان کا شیعت سے کوئی تعلق نہیں۔ مگر غفلت ہوئی اور شیعوں نے ان غالی و نصیریوں سے اعلان لاتعلقی نہیں کیا۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اسلام آباد میں علماء و ذاکرین کا اجتماع ہوا۔ اس اجتماع میں تمام علمائے کرام متحد ہو گئے۔ یہ بہت بڑی مثبت پیشرفت ہے، تفرقہ کی باتوں میں علماء کا مل بیٹھنا ایک نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں علمائے کرام نے اس فرقہ واریت کے موضوع پر گفتگو کی۔ یہاں علمائے کرام نے اچھی باتیں کیں، اس پر ملت جعفریہ بھی خوش ہوئی اور اہلسنت علماء بھی خوش ہوئے کہ علماء متحد ہوئے ہیں لیکن اصل مسئلہ وہیں کا وہیں رہ گیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ علماء نے محتاط رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان بھی محتاط رویہ رکھتے ہیں، کسی سیاستدان سے پوچھیں یہ جو افراد لاپتہ ہوتے ہیں، ان کو کون لاپتہ کرتا ہے، تو کوئی سیاستدان نام نہیں لے گا، محتاط رویہ اختیار کرے گا، علمائے کرام نے بھی محتاط رویہ اخیتار کیا، وحدت کا عالی شان مظاہرہ کیا، گفتگو بھی کی، لیکن نتیجہ نہیں دیا، اپنی اپنی شخصیت کو سب نے بچایا، جب ہم ایسا کریں گے، اپنی شخصیت کو بچائیں گے تو ہم پھر قوم نہیں بچا سکتے، ہم ملک نہیں بچا سکتے، تین چیزیں خطرے میں ہیں، ملک، دین اور امت، خطرے میں ہیں۔ ان تینوں کو اس فتنے کی آگ سے بچانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان متحد ہوگئے، ایک طرف تمام تکفیری دھڑے متحد ہو کر نکل آئے ہیں اور دوسری جانب انڈیا کھڑا ہے، اس معاملے میں سادہ لوحی نہ دکھائیں، بلکہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ تشیع کو بچائے، تشیع پر دو مکھی حملہ کیا گیا ہے، ایک نصیریت ہے، جو تشیع کی جڑیں کاٹ رہی ہے اور ساتھ شیعہ اور سنی میں تفرقہ ڈال رہے ہیں، یعنی نصیری شیعہ اور سنی دونوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جیسے غالی نے تکفیر کی، نشانہ شیعہ بنے، کوہاٹ میں شیعہ مرا ہے، غالی نہیں مرا، غالی آگ لگا کر بیٹھ جاتے ہیں، نشانہ شیعہ بن جاتے ہیں، غالی اور تکفیری ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ایک آگ لگاتا ہے، دوسرا قتل و غارت کرتا ہے، یہ دونوں مل کر کام کرتے ہیں، پاکستان میں یہی فعال ہو چکے ہیں، اس لئے قوم کو ان کے چہرے پہنچاننا ہوں گے۔  


خبر کا کوڈ: 886959

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/886959/امریکہ-نے-پاکستان-کیخلاف-طالبان-دھڑوں-کو-متحد-کر-دیا-ہے-علامہ-جواد-نقوی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org