QR CodeQR Code

مقبوضہ کشمیر میں 18 لاکھ افراد ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں، رپورٹ

20 Sep 2020 19:11

ماہرین نفسیات کا تاہم کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کے علاوہ سماجی سطح پر بے عزتی کے خوف سے بھی یہ رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں اعصابی تناؤ اور بوجھ کے نتیجے میں راست اقدام اٹھانے کا رجحان آئے دن بڑھ رہا ہے اور ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ ذہنی دباؤ کے علاوہ سماجی سطح کی صورتحال کا بھی اس میں عمل دخل ہے۔ پلوامہ سے تعلق رکھنے والے دو بچوں کے والد نے اسی روز اپنی زندگی کا خاتمہ کیا، جس روز بالی ورڈ کے ایک اداکار نے خود کو پھانسی پر لٹکایا۔ اگرچہ یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ شہری نے کیوں انتہاہی اقدام اٹھایا تاہم ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں اس طرح کے واقعات کا رجحان بڑھ رہا ہے اور خاصکر 1990ء کے بعد اس میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران متعدد ایسے واقعات سامنے آئے، جب نوجوانوں نے خاص طور پر انتہاہی اقدام اٹھایا۔ 20 مئی کو بمنہ میں ایک کمسن بچی نے خود کو پھانسی دی۔ 26 مئی کو سوپور میں بھی اسی طرح کا  ایک کیس سامنے آیا۔

جنوبی مقبوضہ کشمیر کے ڈورو  علاقے میں 11 جون کو ایک ڈرائیور نے اپنے ہی گھر میں خود کو پھانسی پر لٹکایا جبکہ 21 جون کو ہندوارہ میں ایک بزرگ شہری نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ یہ سلسلہ یہاں ہی نہیں رکا بلکہ اگست کے مہینے میں قریب 10 لوگوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ نفسیاتی اسپتال سرینگر میں تعینات کا ایک معالج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں سے وادی میں خود سوزی کی شرح میں 26 گناہ اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں دو دہائی قبل خود سوزی کی شرح ایک لاکھ میں 0.5 تھی وہیں یہ اب بڑھ کر 13 ہوگئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 18 برسوں میں وادی میں 25 ہزار لوگوں نے خودسوزی کی کوشش کی، جس میں 3 ہزار کے قریب کامیاب بھی ہوئے اور ان میں سے زیادہ تعداد 17 سے 25 برس کے نوجوانوں کی تھی۔

ماہرین نفسیات کا تاہم کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کے علاوہ سماجی سطح پر بے عزتی کے خوف سے بھی یہ رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ قومی جرائم بیورو ریکارڈ کی 2018ء کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں 2018ء میں خودکشی کے کیسوں کی تعداد 330 تھی، جبکہ 2017ء میں ان کی تعداد 287 تھی۔ وسطی کشمیر نشین ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر شبیر مجید کا کہنا ہے کہ دماغی صحت پر بات کرنا وادی میں بے عزتی سمجھی جاتی ہے، کیونکہ ہمارے اذہان میں بچپن سے یہ بات ڈالی گئی ہے اور کو تبدیل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بے عزتی کا خوف دماغی صحت پر بھاری ہوتا ہے تو یہ کسی شخص کو راست قدم اٹھانے کے لئے مجبور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رجحان کی وجہ سے وادی میں مختلف عمر کے لوگ خود کشی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر دو طرح کے مریض سامنے آتے ہیں، ایک وہ جن کے علاج میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے اور دوسرے درجے کے مریض ذہنی مسائل کے بارے میں بات نہیں کرتے، بلکہ وہ موٹاپے، سر درد اور جوڑوں میں تکلیف کی بات کرتے ہیں، تاہم ان کا جب طبی جائزہ لیا جاتا ہے  تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ ذہنی تناؤ میں مبتلا ہیں۔


خبر کا کوڈ: 887366

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/887366/مقبوضہ-کشمیر-میں-18-لاکھ-افراد-ذہنی-دباؤ-مبتلا-ہیں-رپورٹ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org