QR CodeQR Code

ہماری تحریک اہل تشیع سمیت کسی فرقے کیخلاف نہیں ہے

یزید پر لعنت بھیجتے ہیں لیکن اپنے مقدسات کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، مفتی منیب الرحمن 

25 Sep 2020 01:24

ملتان میں اتحاد اہلسنت کے زیراہتمام منعقدہ تحفظ ناموس رسالت، عظمت صحابہ و اہلیبیت مارچ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم شیعہ علماء کیساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ان میں فنکار شامل نہیں ہونے چاہئیں، فوری طور پر ملک میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں، جو زیادہ سے زیادہ ایک ماہ میں مقدمات کا فیصلہ کریں۔


اسلام ٹائمز۔ اتحاد اہل سنت کے قائد و رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گستاخان صحابہ و اہل بیت کے خلاف کاروائی کے لئے فوری طور پر خصوصی عدالتیں بنائی جائیں اور 1ماہ کے اندر تمام کیسز کا ٹرائل مکمل کرکے ایسے عناصر کو نشان عبرت بنایا جائے۔ ہم صحابہ کرام و اہل بیت کی کسی کو بھی توہین کی اجازت نہیں دے سکتے، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے قائد سینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا کہ ملک میں موجود قوانین ناکافی ہیں، ملک کا امن تباہ کرنے والے اور مقدسات کی توہین کے مرتکب عناصر کے بیرون ملک فرار ہونے کا راستہ روکنے کے لئے قوانین بنائے جائیں۔ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ و اتحاد اہل سنت کے سرپرست قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ اہل سنت کا اتحاد پاکستان میں انقلاب کی نوید ثابت ہوگا، کیونکہ ہم زندہ ہیں اور صحابہ و اہل بیت کا احترام ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔

سابق وفاقی وزیر علامہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ گستاخان صحابہ و اہل بیت کی زبانیں کاٹ دی جائیں۔ ناظم اعلیٰ جماعت اہل سنت پنجاب علامہ محمد فاروق خان سعیدی نے اعلان کیا کہ اگر 20 صفر کے جلوسوں کو طاقت کے طور پر استعمال کیا گیا تو ہم یکم سے 30ربیع الاول تک کے ایام کو عظمت صحابہ کے نام منصوب کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ملتان میں اتحاد اہل سنت کے زیراہتمام تحفظ ناموس رسالت (ص)، عظمت صحابہ و اہل بیت ریلی و اجتماع سے خطاب میں کیا۔ جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ مفتی منیب الرحمن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ناموس رسالت (ص)، صحابہ و اہل بیت کی آواز حق کی آواز ہے، میڈیا اور دیگر قوتیں اسے دبانے کی کوشش نہ کریں، لوگوں کو بند گلی میں نہ لے جایا جائے، اگر میڈیا کے ذریعے اس آواز کو دبایا گیا تو پاکستان کے شہری اس آواز کو کونے کونے تک پہنچائیں گے۔ 

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہماری تحریک اہل تشیع سمیت کسی فرقے کے خلاف نہیں ہے، ہماری تحریک سے نہ تو فرقہ واریت پھیل رہی اور نہ ہی فرقہ واریت کا کوئی خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری پرامن ریلیوں میں کوئی منفی نعرے بازی نہیں کی گئی، ہم یزید پر بھی لعنت بھیجتے ہیں، لیکن ہم اپنے مقدسات کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہمارا سیاسی ایجنڈا نہیں ہے لیکن عوام کا حق ہے کہ وہ ان سے ووٹ لے کر اسمبلیوں میں جانے والوں کا گریبان پکڑے اور انہیں مجبور کریں کہ وہ گستاخی کرنے والوں کے خلاف قوانین پر عمل کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 73 کا اسلامی دستور موجود ہے، جس میں قرآن وسنت کو بالادستی حاصل ہے، اسی طرح قادیانیوں کو بھی غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ہے، اس قانون پر بھی اہل تشیع متفق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اہل تشیع کے تین ذمہ داران علامہ ریاض حسین نجفی، علامہ ساجد علی نقوی، علامہ شیخ محسن علی نجفی کے دستخط سے مجھے ایک بیان موصول ہوا، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم دوسرے مکاتب فکر کا احترام کرتے ہیں اور توہین کو حرام قرار دیتے ہیں، میں نے اس بیان کا خیر مقدم کیا لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بیانیے نچلی سطح پر عمل ہونا چاہیئے، لیکن ابھی بھی کچھ لوگ ان تینوں علماء کے بیان کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ گستاخی کو غیر ملکی سازش کہنے والوں سے میرا سوال ہے کہ کیا گستاخی کے مرتکب افراد نے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کی اور کیا وہ پاکستانی نہیں ہیں۔ کیا آصف علوی پر عائد پابندیاں اٹھوا کر اسے اسلام آباد میں نہیں لایا گیا اور ویزا دے کر بحفاظت ملک سے فرار کرایا گیا، انہیں برطانیہ میں سیاسی پناہ بھی دلائی گئی۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر توہین کرنے والوں کیخلاف پاکستانی قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے اور آصف علوی کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرنے والے حکومتی ذمہ داران کیخلاف جے آئی ٹی بنائی جائے۔ نئی قانون سازی سے قبل موجودہ قوانین پر عمل کیا جائے اور بلاتاخیر گستاخوں کو گرفت میں لایا جائے، ایسے عناصر کیخلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ کے تحت کارروائی کی جائے، تاکہ ان کی ضمانت نہ ہوسکے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس وقت علماء جیلوں میں ہیں اور مجرم آزاد پھر رہے ہیں۔

مفتی منیب الرحمن نے پیشکش کی کہ ہم شیعہ علماء کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، لیکن ان میں فنکار شامل نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر ملک خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں، جو زیادہ سے زیادہ ایک ماہ میں مقدمات کا فیصلہ کریں۔ ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں لیکن اپنے حقوق کی قربانی نہیں دیں گے، منزل کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، عظمت رسول ۖ کے نعرے بلند کرتے رہیں گے، یہی وجہ ہے کہ ہماری ریلیوں میں کوئی منفی نعرے نہیں لگے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ سوشل میڈیا میرے نزدیک آفت اور دو دھاری تلوار ہے، ہمارے علماء بھی اس کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر گستاخی کرنے والوں کو تلاش کرنا ہے تو یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، ہمارے پاس کرسی نہیں ہے۔

اتحاد اہل سنت کا مقصد لوگوں کو بیدار کرنا ہے اور یہ سلسلہ ہم جاری رکھیں گے۔ علامہ ساجد میر نے کہا کہ ہم امن کے داعی ہیں، گستاخوں کی سزا کیلئے موجودہ قوانین ناکافی ہیں، ایسے قوانین نافذ کئے جائیں، جس سے گستاخی کرنے والے ملک سے فرار نہ ہوسکیں۔ گستاخی کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ہم پرامن اجتماعات کے ذریعے لوگوں کے جذبات کو کنٹرول میں رکھے ہوئے ہیں، لیکن اگر یہ جذبات بپھر گئے تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔ ہم پاکستان کو بچانے اور امن کے قیام کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، اگر صحابہ و اہل بیت کی گستاخی کرنے والوں کیخلاف بروقت کارروائی کی جاتی تو ہمیں سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہ پڑتی۔


خبر کا کوڈ: 888251

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/888251/یزید-پر-لعنت-بھیجتے-ہیں-لیکن-اپنے-مقدسات-کے-تحفظ-کیلئے-کسی-قربانی-سے-دریغ-نہیں-کرینگے-مفتی-منیب-الرحمن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org