0
Friday 25 Sep 2020 11:41

دفعہ 370 ہند یونین کیساتھ تعلقات کی روح تھی، جو نکل گئی، سجاد لون

دفعہ 370 ہند یونین کیساتھ تعلقات کی روح تھی، جو نکل گئی، سجاد لون
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے 5 اگست 2019ء کی تاریخ کو تاریک ترین دن سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی پوزیشن کشمیر اور بھارت یونین کے درمیان تعلقات کی روح تھی۔ انہوں نے آئندہ کسی بھی انتخابی عمل میں حصہ لینے کے حوالے سے کہا کہ ابھی تک ہمارے تمام فیصلے اجتماعی قیادت کے ماتحت ہیں، اجتماعی قیادت جو فیصلہ کرے گی ہم وہ کریں گے۔ ماضی میں عبداللہ اور مفتی خاندانوں سے متعلق دئے گئے بیانات کو واپس لیتے ہوئے سجاد غنی لون نے کہا کہ سیاسی اختلافات کو کسی بھی طور پر غیر کشمیری کو ہم پر حکمرانی، بہتان بازی اور ہمارے اپنے لوگوں کی تذلیل کرنے کے لئے سہولیت کے بطور استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ایک انٹرویو کے دوران سجاد غنی لون نے کہا کہ 5 اگست میرے لئے ایک تاریک دن تھا، میں 5 اگست کو کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ دہی کے ایک غیر مہذبانہ اقدام کے طور پر دیکھ رہا ہوں، یہ ایک زبردست اور سیاسی انتقام گیری کا اقدام تھا اور کسی نے نفرت کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کے علاوہ مسئلہ یہ ہے کہ دہلی میں حکمران طبقے کو کشمیر، تاریخ کشمیر، کشمیر کا سیکولر نظریہ اور کشمیر کے جغرافیائی  وسیاسی نشان کے بارے میں ابتدائی فہم حاصل نہیں ہے۔ انڈین یونین میں کشمیر کی مذہبی ساخت کی انفرادیت ایک قابل قدر اثاثہ تھا، اب یہ نئے حکمرانوں کے لئے بوجھ بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 اور خصوصی حیثیت کا پورا تصور کشمیر کے ساتھ دہلی کے تعلقات کی روح کو ظاہر کرتا ہے۔ آپ نے اسے نکال دیا، اب یہ بے روح رشتہ بن چکا ہے۔ انہوں نے اسے پھینک دیا اور ان کھنڈرات میں اب کشمیری خاموش ہیں، اپنی ہی سرزمین میں بے بس ہیں۔ سجاد لون نے کہا دفعہ 370 کو ختم کرنے اور سیاست کو کمزور کرنے سے متعلق عمل بہت پہلے شروع ہوا تھا، جب ہم سے سب کچھ چھین لیا گیا، تو ہمارے لئے سیاسی طبقے کا حصہ بننا بدقسمتی ہے، ہمارے پاس نئی نسل کو منتقل کرنے کے لئے خوف اور خیانت کی کہانیوں کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 888266
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش