0
Friday 25 Sep 2020 23:20

نون لیگ کا یوٹرن، جی بی کو آئینی صوبہ بنانے کی مخالفت

نون لیگ کا یوٹرن، جی بی کو آئینی صوبہ بنانے کی مخالفت
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ نون نے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ سے یوٹرن لیتے ہوئے گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کی مخالفت کر دی اور معاملے پر فوری طور پر کشمیر کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ نون لیگ کے رکن اسمبلی خرم دستگیر کی جانب سے کشمیر کمیٹی کے چیئرپرسن کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ دفاعی قیادت کی جانب سے حال ہی میں پارلیمانی رہنماﺅں کے ساتھ میٹنگ بلائی گئی تھی، تاکہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت میں نامعلوم تبدیلی پر غور کیا جا سکے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جی بی کی آئینی حیثیت میں تبدیلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں شامل کشمیری عوام کی حق خودارادیت کو ختم کر دے گی اور یہ بھی تشویش پیدا ہوئی ہے کہ اس اقدام سے کشمیر کاز تباہ ہو جائے گا۔

حکومت کی جانب سے اب تک معاملے کو منتخب نمائندوں اور پاکستانی عوام سے پوشیدہ رکھنے پر افواہیں اور تشویش بڑھ رہی ہے، کیونکہ ابھی تک حکومت نے پارلیمنٹ میں بھی اس بارے میں کوئی ترمیمی بل پیش نہیں کیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جی بی کی حیثیت میں تبدیلی کیلئے سی پیک اور چین کو جواز بنانے کا کوئی جواز نہیں بنتا، کیونکہ چینی عہدیداروں کے ساتھ ہماری ملاقاتوں میں اس قسم کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ وزارت خارجہ اور وفاقی وزراء کو کشمیر کمیٹی کو جی بی کی حیثیت میں تبدیلی کے اثرات اور نتائج سے آگاہ کرنا ہوگا اور ان خدشات پر غور کیلئے فوری طور پر کشمیر کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا تھا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات کے بعد فوری طور پر جی بی کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔

اے پی سی میں خود نون لیگ کی پوری قیادت شریک تھی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں نون لیگ نے جی بی کے آئینی حقوق کی کوئی مخالفت نہیں کی تھی اور قومی دھارے میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ جی بی کے قائدین خصوصاً سابق وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن جی بی کو آئینی صوبہ بنانے کے شدید مخالف ہیں، ان کی جانب سے پارٹی کی مرکزی قیادت کو عبوری آئینی صوبہ کی مخالفت پر قائل کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ خرم دستگیر کا خط بھی انہی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 888438
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش