0
Saturday 26 Sep 2020 15:18

جہانگیر ترین کی شوگر مل کے ہیڈ آفس پر چھاپہ، آفس ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا

جہانگیر ترین کی شوگر مل کے ہیڈ آفس پر چھاپہ، آفس ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا
اسلام ٹائمز۔ مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) کی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کی شوگر مل کے ہیڈ آفس پر چھاپہ مار کر آفس ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مذکورہ چھاپہ ایسے وقت پر مارا گیا جب پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے متعدد مرتبہ طلب کیے جانے پر اپنا تحریری جواب حالیہ دنوں میں جمع کرایا۔ خیال رہے کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے شوگر ملوں کو عوامی رقم کا غلط استعمال اور کارٹلائزیشن کا مجرم پایا تھا جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا تھا۔

سی سی پی شوگر ملرز کے کارٹلائزیشن کی بھی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پنجاب کے دارالحکومت میں جمال دین ولی (جے ڈی ڈبلیو) ملز ہیڈ کوارٹر کے ہیڈ آفس پر چھاپہ مارا گیا اور اس کا ریکارڈ ضبط کرلیا گیا۔ اس سے قبل اتھارٹی نے 14 ستمبر کو وفاقی اور پنجاب دونوں دارالحکومتوں میں پاکستان شوگر مل ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کے دفاتر کے ریکارڈ کا معائنہ کیا تھا اور ریکارڈ کی کچھ کاپیاں اور کمپیوٹر فائلیں ضبط کی تھیں۔ سی سی پی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پی ایس ایم اے اور جے ڈی ڈبلیو ملز کے ایک سینئر عہدیدار کے مابین ای میل کا تبادلہ ہوا جس میں مل اور ضلعی سطح پر شوگر اسٹاک کی پوزیشن اور یہاں تک کہ گنے کی کرشنگ کا حجم، شوگر کی پیداوار، بحالی جیسی حساس تجارتی معلومات ملی ہیں۔

سی سی پی عہدیدار نے بتایا کہ پی ایس ایم اے کے واٹس ایپ گروپ کے معائنہ سے انکشاف ہوا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو گروپ کا وہی سینئر عہدیدار چینی کی قیمتوں اور اسٹاک کے اعداد و شمار کے بارے میں جانتا تھا۔ سی سی پی عہدیدار نے دعوی کیا کہ پی ایس ایم اے سے ضبط کے گئے ریکارڈ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسی عہدیدار کو پی ایس ایم اے نے شوگر اسٹاک کی پوزیشن کے لیے 2012 میں فوکل پرسن کے طور پر مقرر کیا تھا اور وہ چینی کی صنعت کے بارے میں حساس معلومات جانتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی کو خدشہ ہے کہ چینی کی قیمتوں، مقدار اور اسٹاک کی پوزیشنوں کے بارے میں اہلکار کی جانب سے حساس معلومات شیئر کرنے سے 'مسابقتی ایکٹ' کی خلاف ورزی ہے۔ ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے جہانگیرترین کے جواب کے مطابق جے ڈی ڈبلیو گروپ میں ان کے 20 فیصد شیئرز ہیں۔

جہانگیرترین کے ایک قریبی ساتھی نے کہا کہ جے آئی ٹی اور ایف آئی اے کی طرح سی سی پی بھی وہی سوالات اٹھا رہی تھی جس کا جے ڈی ڈبلیو گروپ نے جامع جواب دیا تھا۔ برطانیہ میں موجود پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے شوگر اسکینڈل میں ایف آئی اے کو اپنا مختصر جواب جمع کرادیا تھا جس میں انہوں نے ایف آئی اے کی انکوائری سے متعلق مزید وقت مانگا ہے تھا۔ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین ک ملکی اور بیرون ملک اثاثوں، ان کے بینک لین دین، خاص طور پر بیرون ملک رقم کی منتقلی، ان کے کنبہ اور اس کے ملازمین کے بینک اکاؤنٹس اور ان کی فرم جے ڈی ڈبلیو کے شوگر سے متعلق لین دین کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
خبر کا کوڈ : 888541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش