QR CodeQR Code

ایران پر عائد امریکی یکطرفہ پابندیاں درحقیقت "طبی دہشتگردی" ہے، محمد جواد ظریف

انسانی بنیادی ضرورت کی اشیاء پر پابندیوں کی عدم تاثیر کا دعوی سفید جھوٹ ہے

28 Sep 2020 02:35

ایرانی وزیر خارجہ نے روسی نیوز چینل رشیاٹوڈے کو مفصل انٹرویو دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات میں رکاوٹ ڈالنے کی امریکی کوششوں نے کرونا وائرس کیساتھ مقابلے کی ایرانی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے جبکہ بیرون ملک موجود قومی دولت بھی امریکی پابندیوں کے باعث، حتی دواؤں اور ویکسین کی خریداری کیلئے بھی قابل استعمال نہیں رہی۔


اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے روسی نیوز چینل رشیاٹوڈے کو مفصل انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ کے اس دعوے کو سفید جھوٹ قرار دیا ہے کہ اس کی پابندیوں کا انسانی بنیادی زندگی کے لئے ضروری اشیاء پر کوئی اثر نہیں۔ محمد جواد ظریف نے اپنے انٹرویو میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر عائد امریکہ کی یکطرفہ پابندیاں درحقیقت "طبی دہشتگردی" ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف امریکہ کے یکطرفہ اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات میں رکاوٹ ڈالنے کی امریکی کوششوں نے کرونا وائرس کے ساتھ مقابلے کی ایرانی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے جبکہ بیرون ملک موجود قومی دولت بھی امریکی پابندیوں کے باعث، حتی دواؤں کی خریداری کے لئے بھی قابل استعمال نہیں رہی۔

محمد جواد ظریف نے اپنے انٹرویو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے اندر بنیادی اشیائے ضرورت پر امریکی پابندیوں کی عدم تاثیر کے حوالے سے جو کچھ امریکیوں کی جانب سے کہا جاتا ہے "سفید جھوٹ" ہے جبکہ امریکہ کی یکطرفہ پابندیاں درحقیقت "طبی دہشتگردی" ہے۔ انہوں نے تیزی کے ساتھ پھیلتے کرونا وائرس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمام ملکوں کی جانب سے اس انجان وباء کا مل کر مقابلہ کئے جانے پر تاکید کی اور کہا کہ یہ وائرس امیر غریب، کمزور طاقتور یا دوست دشمن کسی کو نہیں پہچانتا اور سب انسانوں کو بطور یکساں اپنا نشانہ بناتا ہے لہذا اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ سب (ممالک) مل کر اس وائرس کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ محمد جواد ظریف نے امریکی معاندانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ ایران کی جانب سے حتی دواؤں اور اس (کرونا) وائرس کے لئے استعمال کی جانے والی ویکسین کی خریداری میں بھی روڑے اٹکا رہا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے عوام کے خلاف اٹھائے جانے والے امریکی اقدامات پر مبنی سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی عوام پر مسلط کی جانے والی پابندیاں اور اقتصادی دباؤ 2 حوالوں سے شدید منفی اثر کا حامل ہے، اول یہ کہ (کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران) حکومت لوگوں کو کام پر جانے سے روک نہیں پائی کیونکہ ہم انہیں کوئی اضافی سبسڈی، اقتصادی مدد یا معاشی محرک نہیں دے پائے تاکہ وہ گھروں کے اندر ہی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجبور ہیں کہ اپنی زندگی کا پہیہ متحرک رکھنے کی خاطر کام پر جائیں جبکہ حکومتی خزانہ اس قدر بہتر نہ تھا کہ وہ اس خلاء کو پر کر سکتا اور یہ ان پابندیوں کا پہلا اثر تھا۔ محمد جواد ظریف نے امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا دوسرا منفی اثر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ دواؤں اور ویکسین کی خریداری میں پیش آنے والی سخت رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمارے تیل کی برآمدات میں رکاوٹ ڈال کر حکومتی آمدن کو محدود کر رکھا ہے جبکہ بیرون ملک موجود ہمارے اپنے اثاثوں تک بھی حکومت کو دسترسی حاصل نہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بیشمار قومی اثاثے بیرونی ممالک کے اندر موجود ہیں جبکہ امریکہ نے ان ممالک کو حتی دواؤں کی فروخت سے بھی منع کر رکھا ہے۔

جواد ظریف نے اپنی گفتگو کے دوران انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت کی اشیاء پر امریکہ کی عائد پابندیوں کو "طبی دہشتگردی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کووڈ-19 (کرونا) کے لئے ویکسین خریدنے کی خاطر عالمی ادارۂ صحت کو اس کی قیمت چکانے کی کوشش کی لیکن یہ کام انجام نہیں پا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حتی انفلوئنزا کی عام سی ویکسین حاصل کرنے کے لئے بھی پیسے منتقل نہیں کر پائے۔ محمد جواد ظریف نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر پابندیاں عائد کرنے والا ملک امریکہ، ایران کی جانب سے حتی "ویکسین" خریدنے میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے جبکہ یہ اقدامات درحقیقت طبی دہشتگردی ہیں جس میں امریکہ پورے کا پورا ملوث ہے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی امریکی کوششوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ واحد ہتھیار جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں امریکہ کے پاس ہے "مالی طاقت" ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر اب اکثر ممالک ڈالر پر اپنے انحصار کو کم کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ جب تک وہ اپنے معاملات میں امریکی ڈالر پر تکیہ کرتے رہیں گے تب تک وہ امریکہ کی خدمت میں جتے رہیں گے اور اسی لئے امریکہ ان پر اپنی خواہشات بھی مسلط کرتا رہتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں اسلحے کے سب سے بڑے درآمد کنندہ ملک "سعودی عرب" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا بنیادی اصول ہے کہ ہم بےہنگم طور پر اسلحہ نہیں خریدتے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب نہیں کہ 67 ارب ڈالر صرف اسلحہ خریدنے پر ہی خرچ کر دیں جو کہ روس کی جانب سے اسلحہ خریدنے کے لئے مخصوص کئے گئے بجٹ سے بھی بڑھ کر ہے۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ہم (اسلحے کے) اس میدان میں اتنا پیسہ خرچ نہیں کرتے جبکہ ہم اپنی ضرورت کا اکثر اسلحہ خود بناتے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے کسی یورپی ملک نے تاحال ہمیں اپنا اسلحہ نہیں بیچا لہذا اس سلسلے میں ہمیں کوئی وہم لاحق نہیں جبکہ اس حوالے سے روس نے کھل کر اور بالکل درست کہا ہے کہ ایران پر اسلحہ خریدنے کے حوالے سے کوئی پابندی موجود نہیں تھی جبکہ صرف یہ محدودیت عائد کی گئی تھی کہ اگر ایران کو اسلحہ خریدنا ہو تو اسے سلامتی کونسل سے اجازت نامہ لینا ہو گا جبکہ یہ محدودیت بھی اکتوبر کے اواسط میں ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اگر ہم اپنے دوستوں سے اسلحہ خریدنا چاہیں تو کسی بھی قسم کی قانونی رکاوٹ موجود نہیں۔


خبر کا کوڈ: 888822

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/888822/ایران-پر-عائد-امریکی-یکطرفہ-پابندیاں-درحقیقت-طبی-دہشتگردی-ہے-محمد-جواد-ظریف

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org