QR CodeQR Code

جی بی کے آئینی حقوق کیلئے اتحاد کیا، یہ اتحاد دیرپا ہوگا، ناصر شیرازی

گلگت بلتستان انتخابات، ایم ڈبلیو ایم، تحریک انصاف میں باقاعدہ اتحاد، امیدواروں کا اعلان

جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی فرق نہیں پڑیگا، علی امین گنڈاپور

28 Sep 2020 19:39

پیر کے روز پی آئی ڈی اسلام آباد میں وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور، وزیر اطلاعات شبلی فراز، پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین ارشد داد اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابی اتحاد کا باقاعدہ اعلان کیا اور کہا کہ یہ اتحاد صرف الیکشن کی حد تک نہیں بلکہ دیرپا ہوگا۔ فارمولے کے تحت ایم ڈبلیو ایم کو دو حلقے دیئے گئے ہیں، ان دونوں حلقوں میں پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار مشترکہ ہونگے۔


اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے انتخابات میں تحریک انصاف اور ایم ڈبلیو ایم کے اتحاد کا باقاعدہ اعلان ہوگیا، تاہم اسلامی تحریک کے ساتھ انتخابی اتحاد میں ڈیڈ لاک کی وجہ سے معاملہ التوا میں ڈال دیا گیا ہے۔ پیر کے روز پی آئی ڈی اسلام آباد میں وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور، وزیر اطلاعات شبلی فراز، پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین ارشد داد اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابی اتحاد کا باقاعدہ اعلان کیا اور کہا کہ یہ اتحاد صرف الیکشن کی حد تک نہیں بلکہ دیرپا ہوگا۔ فارمولے کے تحت ایم ڈبلیو ایم کو دو حلقے دیئے گئے ہیں، ان دونون حلقوں میں پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار مشترکہ ہوں گے جبکہ گلگت سے ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار محمد الیاس صدیقی کو دستبردار کروایا گیا ہے، انہیں اگلے وزیراعلیٰ کا مشیر بنایا جائے گا۔

ناصر شیرازی
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے اور ہماری تمام تر سیاسی جدوجہد جی بی کے آئینی حقوق کیلئے ہے۔ کیونکہ جی بی کے لوگوں کو آئینی حقوق نہیں دیئے جا رہے، لوگوں میں احساس محرومی ہے، یہ ایک اسٹریٹجک علاقہ ہے، چین سے زمینی رابطہ کا واحد ذریعہ ہے، دنیا کی سب سے بلند سطح مرتفع دیوسائی کا حامل علاقہ ہے اور ایسے اہم علاقے کو سرزمین بے آئین بنا دیا گیا۔ وہاں کے لوگ خود کو پاکستانی کہتے ہیں لیکن ان لوگوں کی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں۔ اس وجہ سے دشمن کو بھی پروپیگنڈے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے منشور میں بھی جی بی کے آئینی حقوق کو شامل کیا ہے، تحریک انصاف نے آئینی حقوق کے حوالے سے ایک واضح سٹینڈ لیا، جس پر ہم انہیں داد دیتے ہیں۔

جی بی انتخابات الیکشن کم ریفرنڈم زیادہ ہوگا کہ لوگ کس طرح آئینی حقوق کیلئے ووٹ دیتے ہیں۔ آئینی حقوق کے معاملے پر ہم نے تحریک انصاف کے ساتھ بیٹھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کو مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے، اس حوالے سے اسلامی تحریک کو بھی اتحاد میں شامل کرینگے۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہمارا اتحاد صرف الیکشن تک نہیں بلکہ حکومت سازی، جی بی کے دیگر تمام معاملات، بلدیاتی انتخابات تک ہوگا۔ ہمارے اوپر بہت پریشر تھا کہ آپ اپنے سائز سے کم حصہ لے رہے ہیں، کیونکہ کئی حلقوں میں ہمارے امیدوار مضبوط پوزیشن میں تھے، گلگت میں ہمارے امیدوار الیاس صدیقی کی پوزیشن بہت مضبوط ہے لیکن پھر بھی ہم نے انہیں بٹھانے کا فیصلہ کیا، تاہم اب یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ الیاس صدیقی اگلے وزیراعلیٰ کے مشیر ہوں گے، ہم نے مل کر گلگت بلتستان کی تقدیر کو بدلنے کیلئے ریفارمز لانے، سی پیک کو مضبوط بنانے کیلئے اتحاد کیا ہے، یہ اتحاد وحدت کا چہرہ ہوگا۔

علی امین گنڈاپور
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اتحاد بن چکا ہے، اسلامی تحریک کے ساتھ بھی اتحاد کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن اور ریفارمز کے حوالے سے اپوزیشن کو دعوت دی تھی، لیکن وہ نہیں آئے اور اب ہم نے دوبارہ خط بھی لکھا ہے اوردوبارہ تجاویز مانگی ہیں۔ لگتا ہے کہ دھاندلی کا شور مچانے کیلئے یہ لوگ ساتھ نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ آئینی حقوق کا ہے، اس حوالے سے 2017ء میں وہاں کی اسمبلی میں متفقہ طور پر قرارداد بھی منظور ہوچکی ہے، پھر دو ہزار اٹھارہ میں میری وزارت کی جانب سے عبوری آئینی صوبہ بنانے کی ایک سمری وفاقی کابینہ بھیجی تھی، جہاں فیصلہ ہوا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ، آزاد کشمیر، حریت کانفرنس اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔

ہم نے ڈیڑھ سال تک اس پر تمام فریقین اور ساتھ عالمی ماہرین سے بھی مشاورت کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ عالمی ماہرین نے بھی واضح کیا ہے کہ جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنایا جا سکتا ہے اور جس کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ساری چیزیں ہوگئیں تو ہم نے اس پر عملدرآمد شروع کیا، لیکن اس میں کچھ لوگوں نے شور مچایا جن میں مولانا فضل الرحمن بھی شامل ہیں، جنہوں نے کہا کہ کشمیر کا سودا کیا جا رہا ہے لیکن یہ وہ فضل الرحمن ہیں جنہوں نے خود کشمیریوں کے نام پر کروڑوں روپے کھائے۔ اسی طرح نون لیگ نے خود سرتاج عزیز کمیٹی بنا کر رپورٹ بنائی تھی، جس میں عبوری صوبہ بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔ انڈیا کی طرف سے اس کیخلاف بیانات آنے پر نون لیگ نے عملدرآمد نہیں کیا، کیونکہ نون لیگ انڈیا کو خوش رکھنا چاہتی تھی۔

خود دفتر خارجہ کی سابق ترجمان نے بھی کہا تھا کہ نون لیگ کی جانب سے وزارت خارجہ کو ہدایت دی گئی تھی کہ انڈیا کیخلاف کوئی بھی بیان نہ دیا جائے۔ بلاول سے بھی پوچھتا ہوں کہ آپ کی حکومت تھی تو آپ نے جی بی کو صوبہ کیوں نہیں بنایا؟ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان تمام معاملات پر بات کرنے اور پھر آئینی ترمیم کیلئے اپوزیشن سے بات کرنا چاہتے تھے، لیکن یہ لوگ اس اہم معاملے پر گندی سیاست کر رہے ہیں، جی بی کے عوام کو انہیں پہچاننا ہوگا۔ گنڈاپور نے جی بی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ جی بی میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بنانے جا رہے ہیں، بلتستان میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے شتونگ نالہ منصوبہ کو منظور کر لیا گیا ہے، جس پر کام شروع ہوگا۔ سیاحت کی ترقی کیلئے دوارب روپے کے قرضے دیئے جا رہے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہوچکا ہے۔ تاخیر کا شکار منصوبوں کیلئے فنڈز ریلیز کیے جا رہے ہیں۔ مقپون داس میں اکنامک زون بنا رہے ہیں۔

شبلی فراز
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں نون لیگ کی حکومت تھی اور آزاد کشمیر میں بھی ان کی حکومت ہے، ہم نے دو سالوں میں نون لیگ کی حکومت کو کبھی نہیں چھیڑا اور نہ ہی وہاں کوئی ایسی سیاسی سرگرمیاں کیں، جن کی وجہ سے حکومت مشکلات کا شکار ہو، کیونکہ ہم ایک جمہوری پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ والی کسی بھی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان کو کرونا وائرس کی مشکلات کے باﺅجود وہاں کے بجٹ میں کوئی کٹوتی نہیں کی بلکہ اضافی بجٹ دیا، دیگر تمام صوبوں میں کٹوتیاں ہوئیں، لیکن جی بی کو 44 فیصد زیادہ بجٹ دیا گیا، کیونکہ یہ علاقہ بہت اہم ہے اور اس کی بہت اہمیت ہے۔

پی ٹی آئی امیدواروں کا اعلان
 بعد ازاں جی بی الیکشن کے حوالے سے قائم تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین ارشد داد نے اپنے انتخابی امیدواروں کا اعلان کیا۔ جس کے مطابق دو حلقے ایم ڈبلیو ایم کیلئے چھوڑ دیئے گئے ہیں، جن میں سکردو حلقہ دو اور نگر حلقہ دو شامل ہیں، سکردو سے میثم کاظم جبکہ نگر سے حاجی رضوان ایم ڈبلیو ایم اور تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار ہوں گے، دیگر حلقوں میں گلگت حلقہ ون کو التوا میں رکھا گیا ہے، حلقہ دو میں فتح اللہ خان، تین میں سید جعفر شاہ امیدوار ہوں گے۔ نگر حلقہ ون کو التوا میں رکھا گیا ہے جبکہ حلقہ دو میں حاجی رضوان مشترکہ امیدوار ہوں گے، ہنزہ ایک سے کرنل ریٹائرڈ عبید اللہ بیگ کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

ادھر سکردو حلقہ ون راجہ ذکریا خان، حلقہ دو میں کاظم میثم، حلقہ تین میں فدا محمد ناشاد( موجودہ سپیکر اسمبلی) حلقہ چار سے وزیر حسن امیدوار ہوں گے۔ کھرمنگ سے سید امجد زیدی، شگر سے راجہ اعظم خان امیدوار نامزد ہوگئے ہیں۔ استور حلقہ ون سے خالد خورشید، حلقہ دو سے شمس لون جبکہ دیامر حلقہ ایک سے نوشاد عالم، حلقہ دو سے عتیق اللہ، حلقہ تین سے حیدر خان، حلقہ چار سے حاجی گلبر خان شامل ہیں۔ غذر حلقہ ایک سے ظفر محمد شادم خیل، حلقہ دو سے نذیر ایڈووکیٹ اور حلقہ تین سے راجہ جہانزیب کو نامزد کیا گیا ہے۔ گانچھے حلقہ ون سے ابراہیم ثنائی، حلقہ دو سے آمنہ انصاری اور حلقہ تین سے سید شمس الدین تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے۔


خبر کا کوڈ: 888942

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/888942/گلگت-بلتستان-انتخابات-ایم-ڈبلیو-تحریک-انصاف-میں-باقاعدہ-اتحاد-امیدواروں-کا-اعلان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org