0
Thursday 1 Oct 2020 13:11
کوئی اپنی ماں بہن کی توہین برداشت نہیں کرتا، یہاں امہات المومنین کی توہین ہو رہی ہے

مذہبی منافرت کی آگ بڑھی تو سب کچھ جل جائے گا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

فیس بک اور انسٹاگرام کیا ملکی ترقی کیلئے بہت ضروری ہیں، فاضل جج کا استفسار
مذہبی منافرت کی آگ بڑھی تو سب کچھ جل جائے گا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے کسی بڑے کی ماں بہن پر بات ہو تو وہ برداشت نہیں کرتا، یہاں اُمت کی ماﺅں اور صحابہ سے متعلق بات ہوئی، کیا حمیت ختم ہو گئی ہے، ہم اپنی ماﺅں، بیٹیوں کیخلاف تو کوئی بات نہیں سن سکتے، اُمہات المومنین کیخلاف ہرزہ سرائی ہو تو کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، یہاں کسی سیاست دان کیخلاف بات ہو تو پوری پارٹی میدان میں آ جاتی ہے۔ لاہورہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ایک جرم ہوا، تصدیق کی، انکوائری ہوئی، جرم ثابت ہوا تو مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟ کس چیز نے کارروائی سے روکے رکھا؟۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس ملک کے کسی بڑے کی ماں بہن پر بات ہو تو وہ برداشت نہیں کرتا، یہاں امت کی ماﺅں اور صحابہ سے متعلق بات ہوئی، کیا حمیت ختم ہو گئی ہے۔
 
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ سے یہ بات ہو رہی ہے، مذہبی منافرت کا لٹریچر پھیلایا جا رہا ہے، یہ آگ بڑھی تو بہت کچھ جل جائے گا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہم اس معاملے پر سخت کارروائی کررہے ہیں۔ چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ کل تک توکوئی کارروائی نہیں کی تھی، اس سال 13 کیس درج ہوئے، 9 میں گرفتاریاں ہوئیں۔ عدالت نے استفسار کیا فیس بک، انسٹا گرام ملک کی ترقی کیلئے اتنے ضروری ہیں؟ کیا اس کی وجہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری نہیں ملے گی؟

عدالت نے کہا کہ ہم اپنی ماﺅں، بیٹیوں کیخلاف تو کوئی بات نہیں سن سکتے، امہات المومنین کیخلاف ہرزہ سرائی ہو تو کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی، یہاں کسی سیاست دان کیخلاف بات ہو تو پوری پارٹی میدان میں آ جاتی ہے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ میں نے چیئرمین پی ٹی اے کوبلایا تھا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ وہ گلگت بلتستان میں اجلاس میں شریک ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آئین اور قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے، بتائیں جوآئیں اور قانون کی خلاف ورزی کرے اس کیخلاف کیا اقدام ہونا چاہئے؟ کیا آپ اس ملک سے ملی حمیت نکالنا چاہتے ہیں۔
 
چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسارکیا کہ کیا کابینہ میں کبھی اس پر بات ہوئی ؟، سرکاری وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ کابینہ میں نہیں لیکن پی ٹی اے سے اس پر بات ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی مان بہن پر پروگرام ہو تووہ بند ہو جاتا ہے، صاحب اقتدار پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ غیر آئینی اقدام پر خاموش ہیں، اب تک رولز نہیں ہے، اپنی ضرورت ہو تو فوراً آرڈیننس آ جاتا ہے۔ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ہم نے 90 ہزار سائٹس بند کیں۔

درخواستگزار نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ 3 ہفتے کیلئے فیس بک بند کر دیں۔ اشتیاق اے خان وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ بند کر دیں مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ یہ سرکار کے وکیل کی حیثیت سے کہہ رہے ہیں۔ اشتیاق اے خان نے کہا کہ یہ میں ذاتی حیثیت میں کہہ رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ذاتی حیثیت میں بات نہیں کر سکتے۔
 
ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق خان نے کہا کہ میں اس کو ایک دن بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں، مجھے وقت دیا جائے تاکہ آپ کو مکمل حل پیش کر سکوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ کس کی وجہ سے یہ کام بڑھا، ان کے پاس مانیٹرنگ سسٹم نہیں، شکایت پر کاررروائی کرتے ہیں۔ عدالت نے تفصیلی جواب کیلئے حکومت کو 2 ہفتوں کا وقت دیدیا اور چیئرمین پی ٹی اے کو 15 اکتوبر کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
خبر کا کوڈ : 889536
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش